شب نہ یہ سردی سے یخ بستہ زمیں ہر طرف ہے
شب نہ یہ سردی سے یخ بستہ زمیں ہر طرف ہے مہ پکارے ہے فلک پروردگی تو برف ہے شاہ گل کا حکم سیاروں کے یہ ہے باغ میں جو نہ پی کر آئے مے نوکر نہیں بر طرف ہے سرخ ہے رومال شالی اس کے تحت الجنگ تک مصحف رخسار پر یا جدول شنگرف ہے نو خطوں کے دل میں جز مشق ستم طرز وفا یکسر مو ہو سکے کرسی نشیں ...