Waliullah Muhib

ولی اللہ محب

ولی اللہ محب کی غزل

    رائیگاں اوقات کھو کر حیف کھانا ہے عبث

    رائیگاں اوقات کھو کر حیف کھانا ہے عبث خوب رویوں سے جہاں کے دل لگانا ہے عبث کارگر ہوگا ترا افسوں یہ باور ہے تجھے اس پری پر اے دل وحشی دوانا ہے عبث جیتے پھر آنے کی پہلے رکھ توقع دل سے دور ورنہ کوچے میں ستم گاروں کے جانا ہے عبث خاک ہو کر ایک صورت ہے گدا‌ و شاہ کی گر موافق تجھ سے اے ...

    مزید پڑھیے

    اے ہم نفس اس زلف کے افسانے کو مت چھیڑ

    اے ہم نفس اس زلف کے افسانے کو مت چھیڑ بس سلسلہ جنباں نہ ہو دیوانے کو مت چھیڑ جس رنگ سے ہے دل میں مرے عشق رخ یار ناصح نہ ہو دیوانہ پری خانے کو مت چھیڑ وہ شمع مجالس تو ہے فانوس میں روشن اے عشق تو مجھ سوختہ پروانے کو مت چھیڑ تو آپ ہے پیماں شکن اس دور میں ساقی کہتا ہے مجھے بزم میں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا جو کچھ جہاں میں کوئی دم یہ سب نہیں

    دیکھا جو کچھ جہاں میں کوئی دم یہ سب نہیں ٹک آنکھ موندتے ہی تم اور ہم یہ سب نہیں تھوڑی سی زیست ہے جو خوشی سے نبھے تو خیر ورنہ نشاط و خرمی و غم یہ سب نہیں باغ و بہار و جوش گل و خندۂ صبوح صوت ہزار و گریۂ شبنم یہ سب نہیں دنیا و دین دیدۂ دل صبر اور قرار تو ہی اگر نہیں تو اک عالم یہ سب ...

    مزید پڑھیے

    ہر آن یاس بڑھنی ہر دم امید گھٹنی

    ہر آن یاس بڑھنی ہر دم امید گھٹنی دن حشر کا ہے اب تو فرقت کی رات کٹنی پو پھاٹنا نہیں یہ مجھ سینہ چاک کے ہے ہر صبح بار غم سے چھاتی فلک کی پھٹنی کوچے میں اس کے باقی مجھ خاکسار پر اب یا آسماں ہے گرنا یا ہے زمین پھٹنی مژگاں کی برچھیوں نے دل کو تو چھان مارا اب بوٹیاں ہیں باقی ان پر جگر ...

    مزید پڑھیے

    بلبل وہ گل ہے خواب میں تو گا کے مت جگا

    بلبل وہ گل ہے خواب میں تو گا کے مت جگا یا چٹکیوں کی غنچوں سے بجوا کے گت جگا وہ گلعذار باغ میں آوے جو رحم کر کہتے ہیں گل گلوں سے کریں آج رت جگا ہمدم وہ بذلہ سنج تو آتے ہی سو رہا خوش‌ طبعیوں سے بول کے باہم جگت جگا تا صبح شام سے رہے مجلس میں دور جام ساقی ہمیں جگائے تو با کیفیت ...

    مزید پڑھیے

    ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں

    ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں کہوں کیا آہ صاحب جانتے ہیں جلانا عاشقوں کا جان اے جاں قیامت واہ صاحب جانتے ہیں بھلا دینے کی زلفوں میں دلوں کو نرالی راہ صاحب جانتے ہیں تمہاری مست آنکھوں سے ہے بے خود جسے آگاہ صاحب جانتے ہیں تمہارے مکھڑے کی ذرہ جھلک ہے کہ جس کو ماہ صاحب جانتے ہیں ملو ...

    مزید پڑھیے

    محبت سے طریق دوستی سے چاہ سے مانگو

    محبت سے طریق دوستی سے چاہ سے مانگو مرے صاحب کسی سے دل جو مانگو راہ سے مانگو گئے فرہاد و قیس ان کا نظیر اک میں جہاں میں ہوں عزیزاں خیر باقی ماندگاں اللہ سے مانگو خط اس کافر نے قتل عام کا فرماں نکالا ہے مسلمانو پناہ اس آفت ناگاہ سے مانگو اگر ہے عزم روم و زنگ کی تسخیر کا بارے کمک ...

    مزید پڑھیے

    دیکھتا کچھ ہوں دھیان میں کچھ ہے

    دیکھتا کچھ ہوں دھیان میں کچھ ہے ہے یقیں کچھ گمان میں کچھ ہے صنم اپنے کو ہم خدا جو کہیں کب قصور اس کی شان میں کچھ ہے کچھ نہ دیکھا کسی مکان میں ہم کہتے ہیں لا مکان میں کچھ ہے تشنۂ خوں ہیں لعل لب تیرے سرخیٔ رنگ پان میں کچھ ہے تیرے دیدار کی ہوس کے سوا دیکھ تو میری جان میں کچھ ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    اشک باری کا مری آنکھوں نے یہ باندھا ہے جھاڑ

    اشک باری کا مری آنکھوں نے یہ باندھا ہے جھاڑ ڈوبتے دکھلائی دیں ہیں تا کمر سارے پہاڑ غیر کو تو نے اشارت کی چرا کر ہم سے آنکھ ہم بھی اک عیار ہیں پیارے گئے فی الفور تاڑ مجھ کو کیا بے خود کیا ساقی کی چشم مست نے اک نگاہ تند سے اس نے صفیں ڈالیں پچھاڑ ان کو پھر شور قیامت بھی اٹھا سکتا ...

    مزید پڑھیے

    آنا ہے تو آ جاؤ یک آن مرا صاحب

    آنا ہے تو آ جاؤ یک آن مرا صاحب اک آن کے ہیں ہم بھی مہمان مرا صاحب مدت سے تمہارا میں سو جان سے ہوں عاشق کیوں جان کے ہوتے ہو انجان مرا صاحب غصے ہو اٹھے مجھ پر کیوں تیر و کماں لے کر میں ہونے کو بیٹھا ہوں قربان مرا صاحب ناگاہ صنم یارو مجھ سے جو ملا آ کر مجھ پر یہ خدا کا ہے احسان مرا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5