میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا گر آج قصد کیجیے مجھ سے ملاپ کا میں یہ سمجھ کے دوڑوں ہوں آیا وہ شہسوار کھٹکا سنوں ہوں جب کسی گھوڑے کی ٹاپ کا تم گاؤ اپنے راگ کو اس پاس واعظو مشتاق جو گدھا ہو تمہارے الاپ کا گو دخت رز سے ملنے میں بد ٹھہرے محتسب دینا نہیں دھرانے میں ہم اس کے باپ ...