Waliullah Muhib

ولی اللہ محب

ولی اللہ محب کی غزل

    میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا

    میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا گر آج قصد کیجیے مجھ سے ملاپ کا میں یہ سمجھ کے دوڑوں ہوں آیا وہ شہسوار کھٹکا سنوں ہوں جب کسی گھوڑے کی ٹاپ کا تم گاؤ اپنے راگ کو اس پاس واعظو مشتاق جو گدھا ہو تمہارے الاپ کا گو دخت رز سے ملنے میں بد ٹھہرے محتسب دینا نہیں دھرانے میں ہم اس کے باپ ...

    مزید پڑھیے

    مل اس پری سے کیا کیا ہوا دل

    مل اس پری سے کیا کیا ہوا دل شیدا ہوا دل رسوا ہوا دل برق تجلی دیکھ اس نگہ کی جوں طور جل کر سرما ہوا دل اس سنگ دل کی مے خوار گی سے خون جگر میں مینا ہوا دل ہیں منقسم یہ خوں بار آنکھیں جن کی بدولت دریا ہوا دل جوش جنوں سے عشق بتاں میں سینا ہوا کوہ صحرا ہوا دل سوزاں ہے از بس داغ ...

    مزید پڑھیے

    یوں گھر سے محبت کے کیا بھاگ چلے جانا

    یوں گھر سے محبت کے کیا بھاگ چلے جانا کچھ اس میں سمجھتا ہے دے آگ چلے جانا تا شہر عدم ہم کو مشکل نظر آتا ہے آلائش ہستی سے بے لاگ چلے جانا کوچے سے ترے گاہے گھر شب کو جو آتا ہوں پھر صبح ہوئے سوتے اٹھ جاگ چلے جانا اس زلف کے افعی نے مارا ہے جسے اس کے اشک آنکھ سے اور منہ سے ہیں جھاگ چلے ...

    مزید پڑھیے

    صنم نے جب لب گوہر‌ فشان کھول دیئے

    صنم نے جب لب گوہر‌ فشان کھول دیئے صدف کے موج تبسم نے کان کھول دیئے تری نسیم تبسم نے غنچہ ساں دل کے جو عقدے بند تھے آناً فان کھول دیئے سرشک چشم نے کر شہر‌ بند دل کو خراب تمام عشق کے راز نہان کھول دیئے یہ کس کی کاوش مژگاں نے دل سے تا‌ سر چشم ہزار چشمۂ آب روان کھول دیئے چمن چمن ...

    مزید پڑھیے

    میری خبر نہ لینا اے یار ہے تعجب

    میری خبر نہ لینا اے یار ہے تعجب جی سے بچے جو مجھ سا بیمار ہے تعجب وعدہ خلافیوں سے تیری ہے دل میں شبہہ ہووے جو حشر میں بھی دیدار ہے تعجب تم کہتے ہو کہ وہ آتا ہے پاس تیرے اس یار سے تو یارو بسیار ہے تعجب ہستی سے اک نفس کا ہے فاصلہ عدم تک تس پر بھی ہے پہنچنا دشوار ہے تعجب کافی نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    خانۂ دل کا جو طوائف ہے

    خانۂ دل کا جو طوائف ہے قصد بیت الحرم سے خائف ہے آئنہ حسن کے صحیفے کا لوح پرواز ہے صحائف ہے گل رخوں میں لطیفہ گو ہیں ہزار پر وہ گلدستۂ‌ ظرائف ہے ذکر تیرا بہ رب کعبہ صنم ہم کو اوراد ہے وظائف ہے کیا کہوں میں ظفرافتیں اس کی بے سخن معدن ظرائف ہے نشۂ ہوش سے یہ کیفیت عالم کیف پر ...

    مزید پڑھیے

    کافر ہوئے صنم ہم دیں دار تیری خاطر

    کافر ہوئے صنم ہم دیں دار تیری خاطر تسبیح توڑ باندھا زنار تیری خاطر گل سینہ چاک بلبل نالاں چمن میں دیکھی آنکھوں کے دکھ سے نرگس بیمار تیری خاطر ابرو کی تو اشارت جس کی طرف کرے تھا چلتی تھی مجھ میں اس میں تلوار تیری خاطر میں جھوٹ سچ بھی یک دم آنسو نہ ان کے پونچھے جو چشم روز و شب ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ادھر وہ بے مروت بے وفا بے رحم قاتل ہے

    ادھر وہ بے مروت بے وفا بے رحم قاتل ہے ادھر بے صبر و بے تسکین و بے طاقت مرا دل ہے ادھر صیاد چشم و دام زلف و ناوک مژگاں ادھر پہلو میں دل اک صید لاغر نیم بسمل ہے ادھر اس کو تو میرے نام سے بھی ننگ ہے ہر دم ادھر سینے میں دل مشتاق ہے عاشق ہے مائل ہے ادھر وہ خود پرست عیار ہے مغرور ہے خود ...

    مزید پڑھیے

    اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی

    اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی شیشے میں عجب آن سے جھمکے تھی خدائی عالم میں نشے کے شب مہتاب نے تیرے خورشید سے مکھڑے نے طلسمات دکھائی گو غیر سے ملنے کی قسم کھاتے ہو پیارے چھپتی نہیں وہ بات جو ہو دل سے بنائی واللہ ہمیں عشق کی سب بھول ہوئی چال کافر تری رفتار نے پھر یاد ...

    مزید پڑھیے

    تم جانتے ہو کس لئے وہ مجھ سے گیا لڑ

    تم جانتے ہو کس لئے وہ مجھ سے گیا لڑ اے ہمدم من اس کے کہیں اور لگی لڑ اس نے شجر دوستی اب دل سے اکھاڑا کہنے سے رقیبوں کے ہے فتنے کی بندھی جڑ اس بت کو کہاں پہنچیں بت آذر کے تراشے ہاتھ اپنے سے تیار کرے جس کو خدا گھڑ دل دوز نگہ یار کی ہوتی ہے مقابل برچھی کی انی سی مرے سینے میں گئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5