Waliullah Muhib

ولی اللہ محب

ولی اللہ محب کی غزل

    اے ہمدماں بھلاؤ نہ تم یاد رفتگاں

    اے ہمدماں بھلاؤ نہ تم یاد رفتگاں واماندگاں کو ہے یہی ارشاد رفتگاں جو غنچہ ناشگفتہ ہی جھڑ جائے شاخ سے ہے اس چمن میں وہ دل ناشاد‌ رفتگاں چشم‌ و دل و جگر کے لئے اشک درد و داغ ہم پاس ہے یہ تحفہ‌ٔ امداد رفتگاں اس کارواں سرا میں یہ بانگ جرس نہیں ہے یہ صدائے نالہ و فریاد ...

    مزید پڑھیے

    شورش سے چشم تر کی زبس غرق آب ہوں

    شورش سے چشم تر کی زبس غرق آب ہوں دن رات بحر غم میں برنگ حباب ہوں یہ دور اب تو ہے کہ رقیبوں کی بزم میں تو مست ہو شراب سے اور میں کباب ہوں مجھ خوں گرفتہ پر مرے قاتل کمر نہ باندھ میں آپ اپنے قتل کا خواہاں شتاب ہوں ہر صبح و شام باغ میں صحرا میں جوں نسیم اس گل کی جستجو کی ہوس پر خراب ...

    مزید پڑھیے

    بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث

    بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث واشد میں گل کی محض غلط ہے صبا سے بحث آئینے کو نہ چاہئے عاشق کے دل کے ساتھ برعکس اپنی شکل کے روئے صفا سے بحث اب تو غرور حسن ہے ایسا بتاں تمہیں مطلق محل خوف نہیں ہے خدا سے بحث مبحث سے اس مقام کے خارج ہے دخل غیر جب آشنا کو آن پڑے آشنا سے بحث بلبل ...

    مزید پڑھیے

    تروار کھینچ ہم کو دکھاتے ہو جب نہ تب

    تروار کھینچ ہم کو دکھاتے ہو جب نہ تب کیا مر رہے جواں کو ستاتے ہو جب نہ تب تقصیر ہم سے کون سی ایسی ہوئی وقوع منہ پر جو ہاتھ میرے دھراتے ہو جب نہ تب از بس مزاج ہم سے تمہارا کشیدہ ہے آزردہ بات میں ہوئے جاتے ہو جب نہ تب اب تو رکھا ہے کاٹ ہمارا یہ آپ نے غیروں سے مل پتنگ اڑاتے ہو جب نہ ...

    مزید پڑھیے

    واں جو کچھ کعبے میں اسرار ہے اللہ اللہ

    واں جو کچھ کعبے میں اسرار ہے اللہ اللہ سو مرے بت میں نمودار ہے اللہ اللہ دیر میں کعبے میں میخانے میں اور مسجد میں جلوہ گر سب میں مرا یار ہے اللہ اللہ اس کے ہر نقش قدم پر کریں عاشق سجدہ بت کافر کی وہ رفتار ہے اللہ اللہ حسن کے اس کی کیا طور تجلی دل کو ہائے کیا جلوۂ دیدار ہے اللہ ...

    مزید پڑھیے

    وہیں جی اٹھتے ہیں مردے یہ کیا ٹھوکر سے چھونا ہے

    وہیں جی اٹھتے ہیں مردے یہ کیا ٹھوکر سے چھونا ہے وہ رفتار اور وہ قامت قیامت کا نمونہ ہے گھٹا آتا ہے دم یہ عشق نے آتش ہے سلگائی دل سوزاں سے یا قسمت دھواں آنکھوں کا دونا ہے ارے او خانہ آباد اتنی خوں ریزی یہ قتالی کہ ایک عاشق نہیں کوچہ ترا ویران سونا ہے کباب دل اگرچہ سوختہ ہے چکھ تو ...

    مزید پڑھیے

    دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی

    دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی شراب اگر نہیں خون‌ دل خراب تو پی بہے جو دھار دم تیغ سے نہ جا پیاسا سبیل نذر شہیداں یہی ہے آب تو پی برنگ شبنم گل داغ عشق سے دل پر جو گل نہ کھائے تو بے خود نہ ہو گلاب تو پی نہ آفتاب قیامت سے ڈر مئے گل رنگ کرے چمن میں اگر سیر ماہتاب تو پی ولا یہ جام مئے ...

    مزید پڑھیے

    جو مریض عشق کے ہیں ان کو شفا ہے کہ نہیں

    جو مریض عشق کے ہیں ان کو شفا ہے کہ نہیں اے طبیب ان کی بھی دنیا میں دوا ہے کہ نہیں خوبرو جتنے ہیں عالم میں جفاکار ہیں سب یاد کیا جانیں انہیں طور وفا ہے کہ نہیں تنگ اتنا ہے زمانہ کہ چمن میں گل تک صبح دم چاک گریباں ہی صبا ہے کہ نہیں مری بے تابی کے احوال کو شب کے اس سے نامہ بر تو نے ...

    مزید پڑھیے

    اے دل آتا ہے چمن میں وہ شرابی تو پہنچ

    اے دل آتا ہے چمن میں وہ شرابی تو پہنچ لے کے پیالہ گل کا غنچہ کی گلابی تو پہنچ بھر کے ساغر کیجیے خالی غم دوراں سے دل اب نہ کر تاخیر اے ساقی شتابی تو پہنچ پہنے قاصد جب تلک یک بار شرح اشتیاق لے کر اے بیتاب دل کی اضطرابی تو پہنچ خواہش دل ہے کہ کیجے سیر اقلیم جنوں ٹک مدد کو اس کی اے ...

    مزید پڑھیے

    کیا باغ جہاں میں نام ان کا سرو کہہ کہہ کر

    کیا باغ جہاں میں نام ان کا سرو کہہ کہہ کر کئی آہیں جو نکلی تھیں مرے سینے سے رہ رہ کر سحاب‌ و برق ہیں یا شیشہ و ساغر ہیں کیا ہم تم کہ ہم جس وقت روویں تم ہنسو اس وقت قہہ قہہ کر ہمارا گریہ دیکھے چشم کم سے کیوں نہ دریا کو سمندر سے کئی جاتے ہیں یاں اک پل میں بہہ بہہ کر ہوئے جس گل کے ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5