Wali Alam Shaheen

ولی عالم شاہین

ولی عالم شاہین کی غزل

    احوال چھپاتے ہیں کیا جانئے کیا جی کا

    احوال چھپاتے ہیں کیا جانئے کیا جی کا چہرے سے بڑی عینک ماتھے سے بڑا ٹپکا اب عمر کے خیمے میں پیوند ہی لگنے ہیں صحرائے عرب ہو یا بازی گہ امریکہ شرمندۂ ہستی ہیں پہچان ہماری کیا کاسہ ہی تو ہوتا ہے چہرہ بھی سوالی کا میری ہی کہانی ہے میرا ہی حوالہ ہے یا تان ہو میراؔ کی یا شعر ہو سعدیؔ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے چہرے پر بھی چپ کی راکھ مل جائیں گے ہم

    اپنے چہرے پر بھی چپ کی راکھ مل جائیں گے ہم اب تری مانند سوچا ہے بدل جائیں گے ہم آگ جو ہم نے جلائی ہے تحفظ کے لئے اس کے شعلوں کی لپٹ میں گھر کے جل جائیں گے ہم ختم ہے عہد زمستاں دھوپ میں حدت سی ہے ایک انجانے سفر پر اب نکل جائیں گے ہم زندگی اپنی اساسی یا قیاسی جو بھی ہو خواب بن کر آئے ...

    مزید پڑھیے

    یوں الجھ کر رہ گئی ہے تار پیراہن میں رات

    یوں الجھ کر رہ گئی ہے تار پیراہن میں رات بے دلی کے ساتھ اب اترے گی جان و تن میں رات کھول کر بادل کے دروازے نکل آیا ہے چاند گر پڑی ہے رقص کرتے کرتے پھر آنگن میں رات بات کیا ہے کشتیاں کھلتی نہیں ساحل سے کیوں خوار و آوارہ سی ہے اپنے ادھورے پن میں رات کام اتنے ہیں کہ اب یہ سوچنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    خاک دل کہکشاں سے ملتی ہے

    خاک دل کہکشاں سے ملتی ہے یہ زمیں آسماں سے ملتی ہے ہاتھ آتی نہیں کبھی دنیا اور کبھی ہر دکاں سے ملتی ہے ہم کو اکثر گناہ کی توفیق حجت قدسیاں سے ملتی ہے دل کو ایمان جاننے والے دولت دل کہاں سے ملتی ہے ماورائے سخن ہے جو توقیر اک کڑے امتحاں سے ملتی ہے انتہا یہ کہ میری حد سفر منزل ...

    مزید پڑھیے

    عدم میں کیا عجب رعنائیاں ہیں

    عدم میں کیا عجب رعنائیاں ہیں مگر سب دہر کی پرچھائیاں ہیں بھلی لگتی نہیں تکرار اتنی بظاہر بے ضرر سچائیاں ہیں وہ خود شعلے سے اب دامن بچائے بہت رسوا مری تنہائیاں ہیں میں اپنے وار کھا کر اور بپھروں غضب کی معرکہ آرائیاں ہیں ہے عالم ایک جیسا ہر خوشی کا الم کی ان گنت پہنائیاں ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے

    خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے جو ہو خلوص تو جینا بڑا کرشمہ ہے یہاں تو آب و سراب ایک ہے جدھر جائیں تمہارے ہاتھ ہے مینا بڑا کرشمہ ہے تمہارا دور کرشموں کا دور ہے سچ ہے تمہارے دور میں جینا بڑا کرشمہ ہے جہاں نصیب ہو عیش دوام بے تگ و دو جبیں پہ گرم پسینہ بڑا کرشمہ ہے غم معاش کی ...

    مزید پڑھیے

    قبول ہے غم دنیا ترے حوالے سے

    قبول ہے غم دنیا ترے حوالے سے یہ بوجھ ورنہ سنبھلتا نہیں سنبھالے سے سراغ اپنا ادھر ہی کہیں ملے شاید تنے ہوئے ہیں جدھر مکڑیوں کے جالے سے میں ایک ذرۂ آوارہ اور مری خاطر سمندروں سی یہ راتیں یہ دن ہمالے سے کھلی تو رکھتا ہوں میں گھر کی کھڑکیاں لیکن وہی تمام نظارے ہیں دیکھے بھالے ...

    مزید پڑھیے

    سچ کا لمحہ جب بھی نازل ہوتا ہے

    سچ کا لمحہ جب بھی نازل ہوتا ہے کتنی الجھن میں اپنا دل ہوتا ہے میری خوشی کا بھید ہے بس یہ سب کا دکھ میرے اپنے دکھ میں شامل ہوتا ہے علم کی میرے یار سند پہچان نہیں بہت پڑھا لکھا بھی جاہل ہوتا ہے سیدزادے دل مانگو یا داد ہنر سائل تو ہر حال میں سائل ہوتا ہے بیت گئی جب عمر تو یہ معلوم ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی جینے کے بہانے نکلے

    یوں بھی جینے کے بہانے نکلے کھوج خود اپنا لگانے نکلے پیٹھ پر بوجھ شکم کا لے کر ہم تری یاد جگانے نکلے آنکھ لگ جائے تو وحشت کم ہو چاند کس وقت نہ جانے نکلے وہی لمحے جو تھے لمحوں سے بھی کم اپنی وسعت میں زمانے نکلے اک تبسم پہ ٹلے گی ہر بات داغ دل کش کو دکھانے نکلے قحط آباد سخن میں ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں سے اپنے بھولے ہوئے خواب باندھ لیں

    پلکوں سے اپنے بھولے ہوئے خواب باندھ لیں جب ٹھان لی سفر کی تو اسباب باندھ لیں ساحل پہ کوئی غول نہ اس پر جھپٹ پڑے ڈھونڈا ہے جو خزینہ تہہ آب باندھ لیں اس آخری نظارے کو گر اپنا بس چلے ہر شے کی دوڑ سے دل بے تاب باندھ لیں جینا تو ہے ضرور مگر اپنے ارد گرد کیوں اک حصار گنبد و محراب باندھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3