Wali Alam Shaheen

ولی عالم شاہین

ولی عالم شاہین کی غزل

    ہر ایک سمت جب اس کو پکارنا ٹھہرا

    ہر ایک سمت جب اس کو پکارنا ٹھہرا وہ پھر مری رگ جاں سے قریب کیا ٹھہرا فریب خوردہ نظر کو فریب دوں کب تک وہ ایک ابر تھا کیا آیا اور کیا ٹھہرا جدھر سے جائیے رستے ادھر ہی جاتے تھے مگر وہاں سے نکلنا تو معجزہ ٹھہرا وہ سیل تھا کہ مسافر عدم کی راہ گئے جہاز دور مگر خشکیوں پہ جا ٹھہرا جو ...

    مزید پڑھیے

    شہر خوباں سے جو ہم اب بھی گزر آتے ہیں

    شہر خوباں سے جو ہم اب بھی گزر آتے ہیں کتنے دھندلائے ہوئے نقش ابھر آتے ہیں رات جا چھپتی ہے سنسان جزیروں میں کہیں رات کے خواب مری روح میں در آتے ہیں سحر‌ انداز ہے کیا نیم نگاہی تیری ایک سے کافر و دیں دار نظر آتے ہیں کس کو سچ کہیے گا کس روپ کو جھٹلائیے گا آئنے میں تو کئی عکس اتر ...

    مزید پڑھیے

    میری چاہت پہ نہ الزام لگاؤ لوگو (ردیف .. ن)

    میری چاہت پہ نہ الزام لگاؤ لوگو کچھ سمجھ کر ہی اٹھاتا ہے کوئی بار گراں پہلے ذرات زمیں بوس کا ہم راز تو بن پھر سمجھنا بہت آساں ہے ستاروں کی زباں راز دار‌ گل و نسریں تو ہزاروں تھے مگر کوئی سمجھا ہی نہیں برگ پریشاں کی زباں پھینکتی ہے ترے شاہینؔ پہ دنیا پتھر ناگہاں چور نہ ہو جائے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا نے بس تھکا ہی دیا کام کم ہوئے

    دنیا نے بس تھکا ہی دیا کام کم ہوئے تیری گلی میں آئے تو کچھ تازہ دم ہوئے عقدہ کھلا تو درد کے رشتے بہم ہوئے دامن کے ساتھ اب کے گریباں بھی نم ہوئے جب سے اسیر سلسلۂ بیش و کم ہوئے ہم کو صلیب اپنے ہی نقش قدم ہوئے بدلی ذرا جو طرز خرام ستار گاں نقطوں میں آنکھ بیچ صحیفے رقم ہوئے تھے ...

    مزید پڑھیے

    نکل کے گھر سے پھر اس طرح گھر گئے ہم تم

    نکل کے گھر سے پھر اس طرح گھر گئے ہم تم خود اپنی راکھ اڑاتے بکھر گئے ہم تم زمانہ اپنی ادا کاریوں پہ نازاں تھا اور اپنے آپ پہ الزام دھر گئے ہم تم اسے کہو غم تاراجیٔ چمن ہو اسے حد بہار و خزاں سے گزر گئے ہم تم کبھی جہاں کے مقابل رہے تن تنہا کبھی خود اپنی ہی آہٹ سے ڈر گئے ہم تم

    مزید پڑھیے

    حسن پر بوجھ ہوئے اس کے ہی وعدے اب تو

    حسن پر بوجھ ہوئے اس کے ہی وعدے اب تو ترک کر اے غم دل اپنے ارادے اب تو اس قدر عام ہوئی شہر میں خوں پیرہنی نظر آتے نہیں بے داغ لبادے اب تو تو ٹھہرتا نہیں میرے لیے پھر ضد کیسی قید اس ہم سفری کی بھی اٹھا دے اب تو پیڑ نے سائے کے حرفوں میں لکھا تھا جس کو ڈوبتے چاند وہ تحریر مٹا دے اب ...

    مزید پڑھیے

    دن چھوٹا ہے رات بڑی ہے

    دن چھوٹا ہے رات بڑی ہے مہلت کم اور شرط کڑی ہے اس کا اشارہ پا کر مر جا جینے کو اک عمر پڑی ہے بند نہیں سارے دروازے خیر سے بستی بہت بڑی ہے خوش ہیں مکیں اب دونوں طرف کے بیچ میں اک دیوار کھڑی ہے جاگ رہی ہے ساری بستی اور گلی سنسان پڑی ہے ہر پل چھوٹی ہوتی دنیا پہلے سے اب بہت بڑی ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے حال زبوں پر ملال ہے کتنا

    ہمارے حال زبوں پر ملال ہے کتنا اسے بھی یارو ہمارا خیال ہے کتنا بچایئے دل زندہ کو خون ہونے سے نہ دیکھیے کہ غم ماہ و سال ہے کتنا ہوئی خوشی جو میسر تو یہ ہوا معلوم خوشی کا بوجھ اٹھانا محال ہے کتنا نباہ زیست سے کرتا ہوں عاشقانہ میں یہ جانتا ہوں کہ جینا محال ہے کتنا

    مزید پڑھیے

    ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو

    ہم پہ جس طور بھی تم چاہو نظر کر دیکھو ہاں مگر بام کی رفعت سے اتر کر دیکھو آبلہ پائی کی لذت بھی عجب لذت ہے ساکنو دشت میں اک بار سفر کر دیکھو پھول ہی پھول دمکتے ہیں کراں تا بہ کراں شعلہ زار غم ہستی سے گزر کر دیکھو یہ تو معلوم ہے آئے گا نہ کوئی لیکن آج کی رات بھی شاہینؔ سحر کر ...

    مزید پڑھیے

    مزاج گردش دوراں وہی سمجھتے ہیں

    مزاج گردش دوراں وہی سمجھتے ہیں جو رسم و راہ غم عاشقی سمجھتے ہیں وہ کون لوگ تھے راس آئی جن کو غربت بھی ہمیں تو اہل وطن اجنبی سمجھتے ہیں شکست دل کا یہ اک لازمی نتیجہ ہے حضور آپ جسے سادگی سمجھتے ہیں بڑی لطیف ہے یہ لذت طلب لیکن کچھ اس کو تیرے گنہ گار ہی سمجھتے ہیں چھپاؤ ہم سے نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3