ورل دیسائی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    کوئی مجبوریاں گنوا رہا ہے

    کوئی مجبوریاں گنوا رہا ہے مجھے تو خوب ہنسنا آ رہا ہے اداسی کر رہی ہے رقص ہجرت ہمیشہ کے لیے وہ جا رہا ہے کوئی عورت ابھی گھر چھوڑ دے گی کوئی جنگل سے واپس آ رہا ہے کبھی ہنستے ہوئے جو کہہ دیا تھا مرا وہ شعر مجھ کو کھا رہا ہے گلے میں پڑ چکی رسی کسی کے کنوئیں میں کوئی مرنے جا رہا ہے

    مزید پڑھیے

    فیصلے کی یہ گھڑی ہے

    فیصلے کی یہ گھڑی ہے ٹرین پٹری پر کھڑی ہے دور واں جو جھونپڑی ہے شہہ کی آنکھوں میں اڑی ہے رات ہم کو کھا رہی ہے تم کو سونے کی پڑی ہے ہم تری خاطر رکے ہیں موت تو آ کر کھڑی ہے وقت بھی اچھا نہیں ہے ہاتھ میں ٹوٹی گھڑی ہے

    مزید پڑھیے

    بات سچ کی دھری کی دھری رہ گئی

    بات سچ کی دھری کی دھری رہ گئی اور اخبار میں میں سنسنی رہ گئی میں اداسی سے جا کر گلے مل گیا ہاتھ ملتی بلکتی خوشی رہ گئی ہم کو سب کچھ دیا زندگی نے مگر پر جو تیری کمی تھی کمی رہ گئی اب کے تو رام آ کر چلے بھی گئے اہلیہ تو کھڑی کی کھڑی رہ گئی میں اداسی کے کمرے میں سوتا رہا اور ادھر ...

    مزید پڑھیے

    وہ روتا بھی ہے تو کچھ اس طریقے سے

    وہ روتا بھی ہے تو کچھ اس طریقے سے اداسی تنگ رہتی ہے کمینے سے بھلے ہی بد تمیزی کرتا ہے لیکن وہ لڑکا شعر کہتا ہے سلیقے سے ہمارے گن اتر آئے ہیں بچو میں لگائے پھرتے ہیں سب باتیں سینے سے بڑھا کر پیش کیوں کرنی ہیں سب چیزیں نہیں آتی ہے گر خوشبو پسینے سے کوئی تو پھول خوش ہوتا بغیچے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سے تب ڈر لگتا ہے

    دنیا سے تب ڈر لگتا ہے بیٹی کو جب پر لگتا ہے اندر کا تو صوفی جانے پر اچھا پیکر لگتا ہے تم نے تو گل توڑ لئے مجھ کو چھوتے ڈر لگتا ہے صحرا سے انجان لگو ہو تم کو یہ در گھر لگتا ہے میں نے اس کو روتے دیکھا جو تجھ کو پتھر لگتا ہے تم نے حال تو پوچھا ہے پر مجھ کو کہتے ڈر لگتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام