ونیت آشنا کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    خود کو سمیٹنے میں تھی اتنی اگر مگر

    خود کو سمیٹنے میں تھی اتنی اگر مگر بکھرا پڑا ہوں آج بھی تیرے ادھر ادھر اپنی کمی سے کہہ دو کہ شدت سے تو رہے دیکھو کہ رہ نہ جائے کہیں کچھ کسر وسر اک روز تم بھی تو ذرا خود سے نکل ملو طے کر لیے ہیں میں نے تو سارے سفر وفر نفرت تری یا پیار ہو غم ہو شراب ہو ممکن نہیں ہے تھوڑے میں اپنی گزر ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر اس کی نشانی دیکھیے

    عمر بھر اس کی نشانی دیکھیے عشق کر یوں جاودانی دیکھیے یاد کیجے وو پری چہرہ سدا اور ہر سو رات رانی دیکھیے ہجر کے موسم میں بھی گل زار ہوں یہ غضب کی باغبانی دیکھیے دھڑکنیں تسبیح اس کے نام کی دل پہ اس کی حکمرانی دیکھیے درد مہماں ہے مگر جاتا نہیں آپ میری میزبانی دیکھیے آپ ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ میرا جسم یہ جوٹھا گلاس ہے

    مانا کہ میرا جسم یہ جوٹھا گلاس ہے لیکن یہ دل تو آج بھی کورا گلاس ہے کتنی ہے کیسی مے ہے یہی بات ہے بڑی چاندی یا کانچ کا سہی رہتا گلاس ہے کچھ تشنگی بھی رکھنی تھی جاناں سنبھال کے تم نے حفاظتوں سے جو رکھا گلاس ہے پینے کا لطف ہے تبھی جب یہ رہے نہ علم تیرا گلاس ہے کہ یہ میرا گلاس ...

    مزید پڑھیے

    یا تری آرزو سا ہو جاؤں

    یا تری آرزو سا ہو جاؤں یا تری آرزو کا ہو جاؤں مرے کانوں میں جو تو کن کہہ دے میں تصور سا ترا ہو جاؤں مجھ سے اک بار ذرا مل ایسے میں ترے گھر کا پتہ ہو جاؤں تو بھی آ جانا کہیں رکھ کے بدن جسم سے میں بھی جدا ہو جاؤں توڑ کر ماٹی یہ میری پھر سے یوں بناؤ کہ نیا ہو جاؤں عشق کی رسم یہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    فیصلہ اس پار یا اس پار ہونا چاہیے

    فیصلہ اس پار یا اس پار ہونا چاہیے کیوں جنون عشق کو منجدھار ہونا چاہیے پھول سارے ہی چمن کے داد کے ہیں مستحق عشق آخر کیوں فقط اک بار ہونا چاہیے عشق کا اظہار اتنا اور عمل کچھ بھی نہیں آپ کا تو نام ہی سرکار ہونا چاہیے میں نہیں تو کیا ہزاروں اور تارے ہیں یہاں کیوں کسی بھی رات کو ...

    مزید پڑھیے

تمام