آخری تنبیہ
مجھے معلوم تھا تم رستہ بدلو گے تبھی آنکھوں میں خوابوں کو ذرا سی بھی جگہ نہ دی مگر یہ دل مگر یہ دل بہت کمبخت ہے سنتا نہیں میری سو اب جو تم نے اپنی راہ بدلی ہے تو اب معصوم بن کے روتا دھوتا ہے مجھے کہتا ہے پھر آغوش میں لے لو مجھے سینے میں پھر رکھ لو میں اب ہو بات مانوں گا مگر وہ کیا ہے ...