Urooj Zehra Zaidi

عروج زہرا زیدی

عروج زہرا زیدی کی نظم

    آخری تنبیہ

    مجھے معلوم تھا تم رستہ بدلو گے تبھی آنکھوں میں خوابوں کو ذرا سی بھی جگہ نہ دی مگر یہ دل مگر یہ دل بہت کمبخت ہے سنتا نہیں میری سو اب جو تم نے اپنی راہ بدلی ہے تو اب معصوم بن کے روتا دھوتا ہے مجھے کہتا ہے پھر آغوش میں لے لو مجھے سینے میں پھر رکھ لو میں اب ہو بات مانوں گا مگر وہ کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    امید

    تمہارے من کے آنگن میں خزائیں آ بھی جائیں تو کبھی ویران مت ہونا یہ قدرت کا قرینہ ہے بہاریں آنے سے پہلے خزاں آنا ضروری ہے

    مزید پڑھیے

    آخری ملاقاتیں

    کتنی اچھی ہوتی ہیں اس سے ہونے والی کچھ آخری ملاقاتیں وقت وہ ہی ہوتا ہے رنگ وہ ہی ہوتا ہے اور بات کرنے کا ڈھنگ وہ ہی ہوتا ہے جاتے ہیں وہیں جس جا پہلی بار دیکھا ہو دور جاتے رشتے بھی ایک پل کو لگتا ہے جیسے پاس آتے ہوں دل دھڑکنے لگتا ہے سرد جسم میں یک دم زیست دوڑ جاتی ہے ایک لمحے کو جیسے ...

    مزید پڑھیے

    پاگل لڑکی

    اپنی محبت کے ہاں کرنے چھپ کے نکاح کے دو بولوں پر خوش ہونے اور اس ہی خوشی میں اپنے ہاتھوں کو مہندی سے رنگنے والی ہر پل شوخی سے مسکاتی پاگل لڑکی اس مہندی کا رنگ پھیکا پڑنے سے پہلے تیرے سیاں چھوڑ کے بیاں اپنی ایک نئی دنیا میں مگن ہوئے ہیں اک دو دن میں تجھ سے جو کچھ لینا ہے وہ سب کچھ لے ...

    مزید پڑھیے

    گزارش

    سنو بیزار سا رہنا کسی کی بات نہ سننا کسی کا بھی کہیں پر بھی کوئی احساس نہ کرنا بہت سجتا ہے تم پہ پر تمہارے ایسا کرنے سے جسے تم اپنا کہتے ہو وہ تم سے روٹھ جاتا ہے تمہاری بے نیازی سے مرا دل ٹوٹ جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    مہندی

    میں اس کے نام کی مہندی سجا کر اپنے ہاتھوں پر انہیں تا دیر تکتی ہوں کہ جتنا پیار وہ کرتا ہے رنگ اتنا ہی گہرا ہو مگر یہ دیکھ کر حیران ہوتی ہوں نہ جانے کیوں مرے ہاتھوں پہ ہر مہندی کا رنگ کچا ہی آتا ہے

    مزید پڑھیے