Urooj Zehra Zaidi

عروج زہرا زیدی

عروج زہرا زیدی کی غزل

    ہو ترا عشق مری ذات کا محور جیسے

    ہو ترا عشق مری ذات کا محور جیسے اسی احساس کی میں ہو گئی خوگر جیسے ایک ویرانی ترے لہجے سے آئی مجھ تک پھر وہی میرے اتر آئی ہو اندر جیسے کوئی بھی کام میرے حق میں نہیں ہو پاتا روٹھ کر بیٹھ گیا ہو یہ مقدر جیسے وہ کوئی وقت تھا جب دل تھا بڑا نازک سا اب تو سینے میں رکھا ہے کوئی پتھر ...

    مزید پڑھیے

    مانتا نہیں میری حجتیں بھی کرتا ہے

    مانتا نہیں میری حجتیں بھی کرتا ہے بات بات میں اپنی جدتیں بھی کرتا ہے آگ بھی لگاتا ہے آپ اپنے دامن میں پھر اسے بجھانے کو بارشیں بھی کرتا ہے عشق خود سے ہے اس کو اور خود ہی وہ پاگل اپنا آپ کھونے کی سازشیں بھی کرتا ہے دل میں جیتے رہنے کی آس بڑھتی رہتی ہے ساتھ ساتھ مرنے کی خواہشیں ...

    مزید پڑھیے

    سو باتوں کی بات ہے پیارے وہ جو ذات میں ہوتی ہے

    سو باتوں کی بات ہے پیارے وہ جو ذات میں ہوتی ہے ہر انسان کی عزت اس کے اپنے ہات میں ہوتی ہے کوئی عجب سا پہلو ہے جو دل میں گھر کر جاتا ہے کوئی الگ سی بات ہے جو اس کی ہر بات میں ہوتی ہے اس کی یاد بھی اس کی طرح الٹے وقتوں آتی ہے شام ڈھلے تک دور رہے اور پاس وہ رات میں ہوتی ہے کسی سے جھوٹے ...

    مزید پڑھیے

    جو نہیں ممکن کبھی ممکن وہ ہونا چاہیئے

    جو نہیں ممکن کبھی ممکن وہ ہونا چاہیئے وہ نہیں میرا مجھے تو اس کا ہونا چاہیئے اور تو کچھ بھی نہیں لیکن سکون قلب کو ماں کے پہلو کی طرح کا اک بچھونا چاہیئے میرا یوسف غیب میں ہے اور میں روتی نہیں ہجر کا مجھ سے تقاضہ ہے کہ رونا چاہیئے اس محبت کا اصل اس کے سوا کچھ بھی نہیں عمر ایسی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ایک دو اشک بہاتی ہے چلی جاتی ہے

    ایک دو اشک بہاتی ہے چلی جاتی ہے اب تری یاد بھی آتی ہے چلی جاتی ہے وہ مری دوست جسے بعد مرے چاہا تھا مجھ سے نظروں کو چراتی ہے چلی جاتی ہے کبھی دہشت نے بگاڑے تھے پر اب تنہائی خود مرے بال بناتی ہے چلی جاتی ہے ثبت کر کے مرے ماتھے پہ مری ہو کی مہر چاندنی درد بڑھاتی ہے چلی جاتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے