پائے طلب کی منزل اب تک وہی گلی ہے
پائے طلب کی منزل اب تک وہی گلی ہے آغاز بھی یہی تھا انجام بھی یہی ہے جس داستان غم کا عنوان روشنی ہے ہر لفظ کی سیاہی خود منہ سے بولتی ہے طرز تپاک قائم لطف نظر وہی ہے لیکن یہ واقعہ ہے پھر بھی کوئی کمی ہے ان کی نظر سے دل کی یہ بحث ہو رہی ہے کیا چیز زندگی میں مقصود زندگی ہے ہر لغزش ...