Urooj Zaidi Badayuni

عروج زیدی بدایونی

ممتاز قبل از جدید شاعر، کلاسیکی طرز کی شاعری کے لیے معروف

عروج زیدی بدایونی کی غزل

    پائے طلب کی منزل اب تک وہی گلی ہے

    پائے طلب کی منزل اب تک وہی گلی ہے آغاز بھی یہی تھا انجام بھی یہی ہے جس داستان غم کا عنوان روشنی ہے ہر لفظ کی سیاہی خود منہ سے بولتی ہے طرز تپاک قائم لطف نظر وہی ہے لیکن یہ واقعہ ہے پھر بھی کوئی کمی ہے ان کی نظر سے دل کی یہ بحث ہو رہی ہے کیا چیز زندگی میں مقصود زندگی ہے ہر لغزش ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو مجبور سرکشی کہیے

    مجھ کو مجبور سرکشی کہیے آپ اندھیرے کو روشنی کہیے ان سے بچھڑا تو اس عذاب میں ہوں موت کہئے کہ زندگی کہیے سر ساحل بھی لوگ پیاسے ہیں اس کو آشوب تشنگی کہیے کیوں تجاہل کو عارفانہ کہوں میرے چہرے کو اجنبی کہیے چار دن کی ہے چاندنی لیکن چاندنی ہے تو چاندنی کہیے موت بھی زندگی کا اک رخ ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے ہاتھوں میں پرچم کے سوا کچھ بھی نہیں

    عشق کے ہاتھوں میں پرچم کے سوا کچھ بھی نہیں اس کا عالم تیرے عالم کے سوا کچھ بھی نہیں بے یقینی سوئے ظن ایمان ناقص کی دلیل فکر راحت خطرۂ غم کے سوا کچھ بھی نہیں ہم سے پوچھو ہم بتائیں غایت کون و مکاں کار گاہ ابن آدم کے سوا کچھ بھی نہیں آتش نفرت سے اب دنیا ہے ایسے موڑ پر دیدہ ور گو یہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب کا عکس کہاں خواب کی تعبیر میں ہے

    خواب کا عکس کہاں خواب کی تعبیر میں ہے مجھ کو معلوم ہے جو کچھ مری تقدیر میں ہے میری روداد محبت کو نہ سننے والے تجھ میں وہ بات کہاں جو تری تصویر میں ہے پیکر خاک بھی ہوں باعث کونین بھی ہوں کتنا ایجاز نمایاں مری تفسیر میں ہے پھول بن کر بھی یہ احساس شگوفے کو نہیں میری تخریب کا پہلو ...

    مزید پڑھیے

    اہتمام رنگ و بو سے گلستاں پیدا کریں

    اہتمام رنگ و بو سے گلستاں پیدا کریں آؤ مل جل کر بہار بے خزاں پیدا کریں کیوں سکوت بے محل سے داستاں پیدا کریں دیدہ و دانستہ اپنے راز داں پیدا کریں راس آ سکتا ہے میر کارواں بننے کا خواب شرط یہ ہے پہلے اپنا کارواں پیدا کریں کار آرائی تو خود ہے حاصل تکمیل کار دل میں کیا اندیشۂ سود و ...

    مزید پڑھیے

    فکر بیش و کم نہیں ان کی رضا کے سامنے

    فکر بیش و کم نہیں ان کی رضا کے سامنے یہ مجھے تسلیم ہے ارض و سما کے سامنے جو طلب نا آشنا ہو ماسوا کے سامنے ہاتھ پھیلاتی ہے دنیا اس گدا کے سامنے یہ کمال جذب دل میری نظر سے دور تھا آپ خود آ جائیں گے پردہ اٹھا کے سامنے سوچنا پڑتا ہے کیوں بے بس ہوں کیوں مجبور ہوں میں سر آغاز و فکر ...

    مزید پڑھیے

    چاند تاروں کا ترے روبرو سجدہ کرنا

    چاند تاروں کا ترے روبرو سجدہ کرنا خواب دیکھا ہے تو کیا خواب کا چرچا کرنا حسن برہم سے مرا عرض تمنا کرنا جیسے طوفان میں ساحل سے کنارا کرنا راس آئے گا نہ یہ کوشش بے جا کرنا بد گمانی کو بڑھا کر مجھے تنہا کرنا میری جانب سے ہے خاموش دریچے کا سوال کب سے سیکھا تری آواز نے پروا کرنا ہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2