Urooj Zaidi Badayuni

عروج زیدی بدایونی

ممتاز قبل از جدید شاعر، کلاسیکی طرز کی شاعری کے لیے معروف

عروج زیدی بدایونی کی غزل

    کسے بتاؤں کہ غم کیا ہے سر خوشی کیا ہے

    کسے بتاؤں کہ غم کیا ہے سر خوشی کیا ہے ابھی زمانے کا معیار آگہی کیا ہے قدم قدم پہ میں سنبھلا ہوں ٹھوکریں کھا کر یہ ٹھوکروں نے بتایا غلط روی کیا ہے زمیں پہ لالہ و گل آسماں پہ ماہ و نجوم نگاہ حسن طلب کے لیے کمی کیا ہے کمند ڈال رہا ہے جو چاند تاروں پر خدا ہی جانے کہ تقدیر آدمی کیا ...

    مزید پڑھیے

    بند ہیں دل کے دریچے روشنی معدوم ہے

    بند ہیں دل کے دریچے روشنی معدوم ہے اب جو اپنا حشر ہونا ہے ہمیں معلوم ہے حسب نیرنگ جہاں دل شاد یا مغموم ہے آدمی جذبات کا حاکم نہیں محکوم ہے اب تکلف بر طرف یہ آپ کو معلوم ہے کیوں مرا خواب وفا تعبیر سے محروم ہے حسن خود تڑپا کیا ہے مجھ کو تڑپانے کے بعد سوچنا پڑتا ہے وہ ظالم ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ دل بے تاب ٹھہر جائے گا

    رفتہ رفتہ دل بے تاب ٹھہر جائے گا رفتہ رفتہ تری نظروں کا اثر جائے گا داد بیداد کی اس میں کوئی تخصیص نہیں نقش ہستی میں کوئی رنگ تو بھر جائے گا آپ اگر مائل تجدید ستم ہو جائیں رنگ تعلیم وفا اور نکھر جائے گا ارض تشنہ پہ برس ابر رواں کھل کے برس بات رہ جائے گی یہ وقت گزر جائے گا دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    گو دور ہو چکا ہوں یاران انجمن سے

    گو دور ہو چکا ہوں یاران انجمن سے لیکن مفر نہیں ہے احساس کی چبھن سے حسن نظر کا جادو سر چڑھ کے بولتا ہے اصنام مرمریں بھی لگتے ہیں سیم تن سے غنچہ ہی پھول بن کر جان چمن ہوا ہے میں نے یقیں کی دولت پائی ہے حسن ظن سے آج ان کے راستوں میں کانٹے بچھے ہوئے ہیں کل تک جو کھیلتے تھے رنگینئ‌ ...

    مزید پڑھیے

    کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں

    کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں برف کی سل سے نکلتا ہوا شعلہ دیکھیں جن کو منزل طلبی میں ہو تلاش رہبر رہنمائی کو مرے نقش کف پا دیکھیں پاؤں کی روندی ہوئی خاک ہے اپنے سر پر ہم نے چاہا تھا کہ عالم تہہ و بالا دیکھیں نرم اور گرم نگاہی پہ نہیں اپنی نظر تیرے ہوتے ترا انداز نظر کیا ...

    مزید پڑھیے

    تکلیف التفات گریزاں کبھی کبھی

    تکلیف التفات گریزاں کبھی کبھی یوں بھی ہوئی ہے پرسش پنہاں کبھی کبھی معراج دید جلوۂ جاناں کبھی کبھی ہم بھی رہے ہیں نازش دوراں کبھی کبھی یہ اور بات ربط مسلسل نہ کہہ سکیں چوما ہے ہم نے دامن جاناں کبھی کبھی نقش خیال آپ کی تصویر بن گیا یہ معجزہ ہوا ہے نمایاں کبھی کبھی بندہ نوازئ ...

    مزید پڑھیے

    دل نے ٹھوکر کھا کے سمجھا حادثا کیا چیز ہے

    دل نے ٹھوکر کھا کے سمجھا حادثا کیا چیز ہے غم کسے کہتے ہیں درد لا دوا کیا چیز ہے محو حیرت ہوں یہ دنیا سے جدا کیا چیز ہے آپ کا پیغام بے حرف و صدا کیا چیز ہے اس کے معنی خود پسندی کے سوا کچھ بھی نہیں دل میں پیہم خواہش داد وفا کیا چیز ہے اب اندھیرا ہی اندھیرا ہے افق تا بہ افق اس حقیقت ...

    مزید پڑھیے

    تلخئ غم مرے احساس کا سرمایا ہے

    تلخئ غم مرے احساس کا سرمایا ہے حسن سے میں نے یہ انعام وفا پایا ہے جب کبھی عشرت رفتہ کا خیال آیا ہے میں نے پہروں دل بے تاب کو سمجھایا ہے ہائے یہ بے خودی عشق کو معلوم نہیں کون آیا ہے کب آیا ہے کہاں آیا ہے دل کو سیماب صفت کہہ کے گزرنے والے خود پہ تڑپا ہے کہ تو نے اسے تڑپایا ہے کافر ...

    مزید پڑھیے

    اشک پر گداز‌ دل حاشیہ چڑھاتا ہے

    اشک پر گداز‌ دل حاشیہ چڑھاتا ہے اک ذرا سے قصہ کو داستاں بناتا ہے ہاں وہ کافر نعمت کور ذوق ہے یارو جو غم محبت کو حادثہ بتاتا ہے جیتے جی کا رشتہ ہے روح و جسم کا رشتہ دھوپ کے تعاقب میں سایہ مات کھاتا ہے جب زبان بندی ہو نظریں کام کرتی ہیں اک پیام آتا ہے اک پیام جاتا ہے پتھروں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم پر مجھے لغزش کا گماں ہوتا ہے

    ہر قدم پر مجھے لغزش کا گماں ہوتا ہے چشم ساقی کی نوازش کا گماں ہوتا ہے یہ حجابات تعین مجھے منظور نہیں فکر آزاد کو بندش کا گماں ہوتا ہے لطف پیہم نہ سہی جور مسلسل ہی سہی ہر توجہ پہ نوازش کا گماں ہوتا ہے ان کے آگے لب اظہار پہ ہے مہر سکوت ایک خاموش پرستش کا گماں ہوتا ہے میں قفس میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2