Urooj Zaidi Badayuni

عروج زیدی بدایونی

ممتاز قبل از جدید شاعر، کلاسیکی طرز کی شاعری کے لیے معروف

عروج زیدی بدایونی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    کسے بتاؤں کہ غم کیا ہے سر خوشی کیا ہے

    کسے بتاؤں کہ غم کیا ہے سر خوشی کیا ہے ابھی زمانے کا معیار آگہی کیا ہے قدم قدم پہ میں سنبھلا ہوں ٹھوکریں کھا کر یہ ٹھوکروں نے بتایا غلط روی کیا ہے زمیں پہ لالہ و گل آسماں پہ ماہ و نجوم نگاہ حسن طلب کے لیے کمی کیا ہے کمند ڈال رہا ہے جو چاند تاروں پر خدا ہی جانے کہ تقدیر آدمی کیا ...

    مزید پڑھیے

    بند ہیں دل کے دریچے روشنی معدوم ہے

    بند ہیں دل کے دریچے روشنی معدوم ہے اب جو اپنا حشر ہونا ہے ہمیں معلوم ہے حسب نیرنگ جہاں دل شاد یا مغموم ہے آدمی جذبات کا حاکم نہیں محکوم ہے اب تکلف بر طرف یہ آپ کو معلوم ہے کیوں مرا خواب وفا تعبیر سے محروم ہے حسن خود تڑپا کیا ہے مجھ کو تڑپانے کے بعد سوچنا پڑتا ہے وہ ظالم ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ دل بے تاب ٹھہر جائے گا

    رفتہ رفتہ دل بے تاب ٹھہر جائے گا رفتہ رفتہ تری نظروں کا اثر جائے گا داد بیداد کی اس میں کوئی تخصیص نہیں نقش ہستی میں کوئی رنگ تو بھر جائے گا آپ اگر مائل تجدید ستم ہو جائیں رنگ تعلیم وفا اور نکھر جائے گا ارض تشنہ پہ برس ابر رواں کھل کے برس بات رہ جائے گی یہ وقت گزر جائے گا دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    گو دور ہو چکا ہوں یاران انجمن سے

    گو دور ہو چکا ہوں یاران انجمن سے لیکن مفر نہیں ہے احساس کی چبھن سے حسن نظر کا جادو سر چڑھ کے بولتا ہے اصنام مرمریں بھی لگتے ہیں سیم تن سے غنچہ ہی پھول بن کر جان چمن ہوا ہے میں نے یقیں کی دولت پائی ہے حسن ظن سے آج ان کے راستوں میں کانٹے بچھے ہوئے ہیں کل تک جو کھیلتے تھے رنگینئ‌ ...

    مزید پڑھیے

    کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں

    کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں برف کی سل سے نکلتا ہوا شعلہ دیکھیں جن کو منزل طلبی میں ہو تلاش رہبر رہنمائی کو مرے نقش کف پا دیکھیں پاؤں کی روندی ہوئی خاک ہے اپنے سر پر ہم نے چاہا تھا کہ عالم تہہ و بالا دیکھیں نرم اور گرم نگاہی پہ نہیں اپنی نظر تیرے ہوتے ترا انداز نظر کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام