Urfi Aafaqi

عرفی آفاقی

عرفی آفاقی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    پھر کیا جو پھوٹ پھوٹ کے خلوت میں روئیے

    پھر کیا جو پھوٹ پھوٹ کے خلوت میں روئیے یکسر جہان ہی کو نہ جب تک ڈبوئیے دیوانہ وار ناچیے ہنسئے گلوں کے ساتھ کانٹے اگر ملیں تو جگر میں چبھوئیے آنسو جہاں بھی جس کی بھی آنکھوں میں دیکھیے موتی سمجھ کے رشتۂ جاں میں پروئیے ہر صبح اک جزیرۂ نو کی تلاش میں ساحل سے دور شورش طوفاں کے ...

    مزید پڑھیے

    رہ جاتی ہے ہر چیز جہاں سائے میں ڈھل کر

    رہ جاتی ہے ہر چیز جہاں سائے میں ڈھل کر وہ دیس بھی اک بار ذرا دیکھیے چل کر ہم قافلۂ فکر بڑھا لے گئے آگے آئی جو صدا دشت زیاں میں کہ عمل کر افتادۂ رہ کی نہیں سنتا کوئی فریاد آتا ہے جو بڑھ جاتا ہے پیروں سے کچل کر ہر روزن دیوار سے ہیں گھورتی آنکھیں اس خوف کے زنداں سے کہاں جائیں نکل ...

    مزید پڑھیے

    ہے دل میں ایک بات جسے در بہ در کہیں

    ہے دل میں ایک بات جسے در بہ در کہیں ہر چند اس میں جان بھی جائے مگر کہیں مشاط گان کاکل شمع خیال سب کس کو حریف جلوۂ برق نظر کہیں پرچھائیاں بھی چھوڑ گئیں بے کسی میں ساتھ اب اے شب حیات کسے ہم سفر کہیں پھیلے غبار رنگ دروں تو سواد شام پھوٹے لہو تو موج خرام سحر کہیں جز حرف شوق کس کو ...

    مزید پڑھیے

    بستہ لب تھا وہ مگر سارے بدن سے بولتا تھا

    بستہ لب تھا وہ مگر سارے بدن سے بولتا تھا بھید گہرے پانیوں کے چپکے چپکے کھولتا تھا تھا عجب کچھ سحر ساماں یہ بھی اچرج ہم نے دیکھا چھانتا تھا خاک صحرا اور موتی رولتا تھا رچ رہا تھا دھیرے دھیرے مجھ میں نشہ تیرگی کا کون تھا جو میرے پیمانے میں راتیں گھولتا تھا ڈر کے مارے لوگ تھے ...

    مزید پڑھیے

    رواں دواں سوئے منزل ہے قافلہ کہ جو تھا

    رواں دواں سوئے منزل ہے قافلہ کہ جو تھا وہی ہنوز ہے یک دشت فاصلہ کہ جو تھا نشاط گوش سہی جل ترنگ کی آواز نفس نفس ہے اک آشوب کربلا کہ جو تھا گیا بھی قافلہ اور تجھ کو ہے وہی اب تک خیال زاد سفر فکر راحلہ کہ جو تھا وہ آئے جاتا ہے کب سے پر آ نہیں جاتا وہی صدائے قدم کا ہے سلسلہ کہ جو تھا

    مزید پڑھیے

تمام