tufail Dara

طفیل دارا

طفیل دارا کی غزل

    دو گھڑی ان کے ہاں گزار آئے

    دو گھڑی ان کے ہاں گزار آئے عشق کی عاقبت سنوار آئے ہر نفس اک نیا تصادم ہے وقت ٹھہرے تو کچھ قرار آئے کچھ تو ہو اہل دل کی دنیا میں مے ملے یا کہیں بہار آئے اپنا انجام زیست کیا ہوگا ہم اگر موت کو بھی ہار آئے تھک چکی ہے شعاع شمس کہن روشنی کا نیا منار آئے ہم ازل سے رواں تھے سوئے ...

    مزید پڑھیے

    گو اور بھی غم شامل غم ہو کے رہیں گے

    گو اور بھی غم شامل غم ہو کے رہیں گے ہم فاتح ہر رنج و الم ہو کے رہیں گے بیباکیٔ تحریر یہ دستور خداوند اک روز مرے ہاتھ قلم ہو کے رہیں گے اے مرد سخن جرم سخن خوب ہیں لیکن یہ جرم ترے خوں سے رقم ہو کے رہیں گے کعبے سے نکالے ہوئے بت پوجنے والو کیا پھر یہ شناسائے حرم ہو کے رہیں گے کہتے ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں

    ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں جانے کتنے فرہادوں کے پربت پربت سر پھوٹے ہیں پیت نگر کی امر کہانی تیرا جوبن میرے نین باقی اس سنسار کے بندھن میری سجنی سب جھوٹے ہیں روپ ملن کی آشا لے کر ہم جیون جیون گھومے ہیں صدیوں آش نواش کے لمحے شام سویروں سے پھوٹے ہیں برہا اور ...

    مزید پڑھیے

    ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے

    ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے خاموشیٔ اسرار بھی تقریر نما ہے جولانئ افکار ہے مطلوب گلستاں یہ موج صبا بھی کسی غنچے کی صدا ہے ہے تیرے تبسم میں نہاں برق نہاں سوز سو بار مرے ہاتھوں ترا پردہ اٹھا ہے گر کر بھی ہے دل اوج ثریا کے برابر کیا جانئے یہ کون سی رفعت سے گرا ہے دنیا کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا دیکھے گا انسان وہاں اپنی نظر سے

    کیا دیکھے گا انسان وہاں اپنی نظر سے ظلمات کی بارش ہو جہاں شمس و قمر سے ہو جاتی ہے مظلوم کی فریاد کہاں گم کہتا ہے فلک گزرا ہے سو بار ادھر سے گلشن کو سجایا ہے چراغاں بھی کروں گا بہنے دو ابھی اور لہو میرے جگر سے کیا تم کو نہیں جنبش لب بھی مری منظور کرتے ہو جدا قوت پرواز کو پر سے ہے ...

    مزید پڑھیے