تاشی ظہیر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    اسی لئے تو تکلم کا سلسلہ نہیں تھا

    اسی لئے تو تکلم کا سلسلہ نہیں تھا وہ میرا بن تو گیا تھا مرا ہوا نہیں تھا تمام عمر شریک سفر رہا وہی شخص قدم ملا کے کبھی ساتھ جو چلا نہیں تھا میں دوسروں کی ہنسی تو بہت اڑاتا تھا خود اپنے آپ پہ لیکن کبھی ہنسا نہیں تھا میں کیسے کہہ دوں کہ وہ شخص مر گیا ہے آج وہ شخص سانس تو لیتا تھا پر ...

    مزید پڑھیے

    کہاں رہی ہے محبت کی آس شہروں میں

    کہاں رہی ہے محبت کی آس شہروں میں بدل لئے ہیں سبھی نے لباس شہروں میں سگان تشنہ ہر اک رہ گزر پہ بیٹھے ہیں رہا نہیں ہے اب انساں کا پاس شہروں میں مسیحی خوں ہو کہ شیعہ ہو احمدی سنی لہو کی بڑھتی ہی جاتی ہے پیاس شہروں میں لہو کے آخری قطرے بھی بے جزا ٹھہرے کہاں سے آئیں گے اب حق شناس ...

    مزید پڑھیے

    اس جہاں میں بھی کہیں اپنا سہارا کوئی ہے

    اس جہاں میں بھی کہیں اپنا سہارا کوئی ہے آسمانوں میں بھی لگتا ہے ہمارا کوئی ہے یوں تو کہنے کو سبھی سے ہیں مراسم اپنے مان لیں کیسے کہ ان سب میں ہمارا کوئی ہے شوق سے جان پہ سہہ لیں جو ہمیں ہو معلوم فیصلہ ہے یہ اب اس کا کہ اشارا کوئی ہے کاٹ لیتا ہے شب و روز تو وہ بھی آخر جس کی منزل ہے ...

    مزید پڑھیے

    جدا بھی مجھ سے ہوا وہ تو پیار میرا رہا

    جدا بھی مجھ سے ہوا وہ تو پیار میرا رہا بس اس پہ ایک یہی اختیار میرا رہا جو دشمنوں سے ملا تھا تو کیا غرض مجھ کو تمام عمر تو وہ شخص یار میرا رہا وفا پرست جو دو چار ہیں زمانے میں مرا نصیب کہ ان میں شمار میرا رہا گرا جو کٹ کے بدن سے تو جھک گئے سب لوگ بغیر تاج کے سر تاجدار میرا رہا گزر ...

    مزید پڑھیے

    اسے تو خواب کسی اور کے سہانے لگے

    اسے تو خواب کسی اور کے سہانے لگے ہمارے دل سے نکلتے جسے زمانے لگے ہمارے دل میں نئے خوف سر اٹھانے لگے پرندے جب بھی کہیں گھونسلے بنانے لگے جنہیں پناہ دی ہم نے وہی بچا کے نظر ہمارے گھر میں نئے راستے بنانے لگے ہماری کم نگہی پہ وہ خود بھی حیراں تھا ہم اپنا جان کے جس کو گلے لگانے ...

    مزید پڑھیے

تمام