کہاں رہی ہے محبت کی آس شہروں میں

کہاں رہی ہے محبت کی آس شہروں میں
بدل لئے ہیں سبھی نے لباس شہروں میں


سگان تشنہ ہر اک رہ گزر پہ بیٹھے ہیں
رہا نہیں ہے اب انساں کا پاس شہروں میں


مسیحی خوں ہو کہ شیعہ ہو احمدی سنی
لہو کی بڑھتی ہی جاتی ہے پیاس شہروں میں


لہو کے آخری قطرے بھی بے جزا ٹھہرے
کہاں سے آئیں گے اب حق شناس شہروں میں


کنار شہر دکھوں کہ ردا میں لپٹی ہوئی
سسک رہی ہے اجالوں کی آس شہروں میں