Tarkash Pradeep

ترکش پردیپ

ترکش پردیپ کی غزل

    کوئی رکھتا ہی نہیں پھر بھی رہا کرتا ہے

    کوئی رکھتا ہی نہیں پھر بھی رہا کرتا ہے اے مرے دل تو بھلا ہے سو بھلا کرتا ہے تم نے تو آپ ہی پنجرے کو کھلا چھوڑ دیا کوئی ایسے بھی پرندوں کو رہا کرتا ہے اس کی ہر بات بھلا دینا ضرورت ہے مری پھر بھی جو دل ہے اسے یاد سوا کرتا ہے اب وہ پہلے سے مناظر بھی نظر آئیں کیا وہ کنھی اور نگاہوں سے ...

    مزید پڑھیے

    اے میرے دل تو بتا تجھ کو گوارہ کیا ہے

    اے میرے دل تو بتا تجھ کو گوارہ کیا ہے جو ترا درد ہے سو ہے بتا چارہ کیا ہے اپنی بابت کبھی پوچھا تو بتائیں گے اسے ڈوبنے والوں کو تنکے کا سہارا کیا ہے اور بھٹکیں گے تو کچھ اور نیا دیکھیں گے ہم تو آوارہ پرندے ہیں ہمارا کیا ہے روز اک شخص کی یادوں کا جنازہ ڈھویا عمر کے نام پہ ہم نے بھی ...

    مزید پڑھیے

    پیڑ گرتا ہے تو جو اس پہ گزر ہوتی ہے

    پیڑ گرتا ہے تو جو اس پہ گزر ہوتی ہے ایک سائے کے سوا کس کو خبر ہوتی ہے حسن ہوتا ہے کسی شے کا کوئی اپنا ہی اور پھر دیکھنے والے کی نظر ہوتی ہے ہم نہیں تیرگی سے خوفزدہ ہونے کے جانتے ہیں کہ ہر اک شب کی سحر ہوتی ہے آپ نے اس کے فسانے ہی سنے ہوتے ہیں اور اچانک یہ بلا آپ کے سر ہوتی ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    خوب مشکل ہے پر آسان لیا جاتا ہے

    خوب مشکل ہے پر آسان لیا جاتا ہے کتنا ہلکے میں یہ انسان لیا جاتا ہے نظریں ملتے ہی وہ نظروں کو جھکا لیتے ہیں اس کو اظہار کا امکان لیا جاتا ہے ہم تو کہتے ہیں محبت میں مزہ ہے ہی نہیں آپ کہتے ہیں تو پھر مان لیا جاتا ہے یہ ہوس ہی ہے ہمیں جس نے نچا رکھا ہے عشق تو دور سے پہچان لیا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    میں روز ہجر کو برباد کرتا رہتا ہوں

    میں روز ہجر کو برباد کرتا رہتا ہوں شب وصال ہی کو یاد کرتا رہتا ہوں میری یہ انگلیاں کی پیڈ پر تھرکتی ہیں خیال کے پرند آزاد کرتا رہتا ہوں میں اپنے چاہنے والوں سے کیا کہوں کہ انہیں نہ چاہتے ہوئے ناشاد کرتا رہتا ہوں فقط دعائیں مری دسترس میں ہیں سو میں فقط دعاؤں کی امداد کرتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    کام کچھ ایسے کر گیا ہوں میں

    کام کچھ ایسے کر گیا ہوں میں اپنی آنکھوں کو بھر گیا ہوں میں زندگی تجھ سے بات کرنی ہے زندگی تجھ سے ڈر گیا ہوں میں اب تو میں اور بھی برا ہوں کہ اب زیادہ سدھر گیا ہوں میں اس سے کہہ دو کہ وہ نہیں روئے اس سے کہہ دو کہ مر گیا ہوں میں ذات پوچھو تو ایک شاعر ہوں اپنی ہی ذات پر گیا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    کھیل سب رسم کا تھا رسم نبھائی نہ گئی

    کھیل سب رسم کا تھا رسم نبھائی نہ گئی زندگی ہم سے ترے طور بتائی نہ گئی ایک دن آپ سے مل بیٹھنے کا موقع لگا اور پھر اپنی بھی کوئی تھا بھی پائی نہ گئی ایک چہرا تھا جسے حسن عطا کر نہ سکے ایک کوچہ تھا جہاں خاک اڑائی نہ گئی رنگ کیسا یہ چڑھا ہے جو اترتا ہی نہیں تیرے لوٹ آنے سے بھی تیری ...

    مزید پڑھیے

    مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے

    مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے اور ایک بار نہیں بار بار کرنا ہے تم اپنا کام اب اچھے سے کیوں نہیں کرتیں تمہارا کام مجھے بے قرار کرنا ہے تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے میں اس جہاں کے لیے خود کو چھوڑ بیٹھا ہوں اسی جہاں نے مجھے درکنار ...

    مزید پڑھیے

    پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں

    پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں کتنے آئینے بدلے ہیں میں ویسے کا ویسا ہوں پھر سے مجھ کو پاگل پن کا دورہ پڑنے والا ہے پھر سے تمہاری یادوں کی الماری کھولے بیٹھا ہوں اپنے سوا نہ کسی کو کچھ بھی سمجھا سمجھوں گا شاید میں ایسے ہی جیتی ہے میں بھی ایسے ہی جیتا ہوں میرا پنجرہ ...

    مزید پڑھیے

    کئی اندھیروں کے ملنے سے رات بنتی ہے

    کئی اندھیروں کے ملنے سے رات بنتی ہے اور اس کے بعد چراغوں کی بات بنتی ہے کرے جو کوئی تو مسمار ہی نہیں ہوتی نہ جانے کون سے مٹی کی ذات بنتی ہے بناتا ہوں میں تصور میں اس کا چہرہ مگر ہر ایک بار نئی کائنات بنتی ہے اکیلے مجھ کو بنا ہی نہیں سکا کوئی بنانے بیٹھو تو تنہائی ساتھ بنتی ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2