کئی اندھیروں کے ملنے سے رات بنتی ہے

کئی اندھیروں کے ملنے سے رات بنتی ہے
اور اس کے بعد چراغوں کی بات بنتی ہے


کرے جو کوئی تو مسمار ہی نہیں ہوتی
نہ جانے کون سے مٹی کی ذات بنتی ہے


بناتا ہوں میں تصور میں اس کا چہرہ مگر
ہر ایک بار نئی کائنات بنتی ہے


اکیلے مجھ کو بنا ہی نہیں سکا کوئی
بنانے بیٹھو تو تنہائی ساتھ بنتی ہے