Tariq Shaheen

طارق شاہین

طارق شاہین کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    جھپکی نہ آنکھ اور مقدر بدل دئے

    جھپکی نہ آنکھ اور مقدر بدل دئے ماچس کی اک سلائی نے منظر بدل دئے بے چہرگی کے کرب نے فکروں کے ہاتھ سے وہ آئنے بنائے کہ پیکر بدل دئے رکنے دیا نہ پاؤں کے چکر نے اک جگہ بستی کے ساتھ ساتھ کئی گھر بدل دئے جادوگروں نے شہر کی پہچان چھین لی جسموں کے ساتھ ساتھ کئی سر بدل دئے منزل کی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ساتھ چلنا چاہتا ہے

    ہمارے ساتھ چلنا چاہتا ہے وہ اب کپڑے بدلنا چاہتا ہے اسے پھولوں سے ہے کوئی شکایت وہ انگاروں پہ چلنا چاہتا ہے ٹھہر جاتے ہیں پلکوں پر ستارے کوئی طوفان ٹلنا چاہتا ہے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ مجھ میں کوئی لاوا پگھلنا چاہتا ہے تری آنکھیں کہاں دیکھی ہیں اس نے جو کلیوں کو مسلنا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ ضرورت عجیب لگتی ہے

    یہ ضرورت عجیب لگتی ہے مجھ کو عورت عجیب لگتی ہے جب بھی بجھتے چراغ دیکھے ہیں اپنی شہرت عجیب لگتی ہے سرحدوں پر سروں کی فصلیں ہیں یہ زراعت عجیب لگتی ہے آگ مٹی ہوا لہو پانی یہ عمارت عجیب لگتی ہے میری آوارگی کو بوڑھوں کی ہر نصیحت عجیب لگتی ہے زندگی خواب ٹوٹنے تک ہے یہ حقیقت عجیب ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تنہائی کے سیلاب میں بہتے رہنا

    اپنی تنہائی کے سیلاب میں بہتے رہنا کتنا دشوار ہے اے دوست اکیلے رہنا پاؤں پتھر کئے دیتے ہیں یہ میلوں کے سفر اور منزل کا تقاضہ ہے کہ چلتے رہنا بند کمرے میں کسی یاد کی خوشبو اوڑھے تم بھی غالبؔ کی طرح یاد میں ڈوبے رہنا بہتے رہنے سے تو دریاؤں میں کھو جاؤ گے جھیل بننا ہے تو اک موڑ پہ ...

    مزید پڑھیے

    رگ و پے میں اتر گیا سورج

    رگ و پے میں اتر گیا سورج جسم کو دھوپ کر گیا سورج دور ہی سے چمک رہے ہیں بدن سارے کپڑے کتر گیا سورج ایک لمحہ کی ہو گئی غفلت مجھ کو پتھر سا کر گیا سورج مجھ کو خوابوں میں باندھ کر رکھا اور ہنس کر گزر گیا سورج پانیوں میں چتائیں جلنے لگیں ندیوں میں اتر گیا سورج میں نے سایوں کی بھیک ...

    مزید پڑھیے

تمام