جھپکی نہ آنکھ اور مقدر بدل دئے
جھپکی نہ آنکھ اور مقدر بدل دئے ماچس کی اک سلائی نے منظر بدل دئے بے چہرگی کے کرب نے فکروں کے ہاتھ سے وہ آئنے بنائے کہ پیکر بدل دئے رکنے دیا نہ پاؤں کے چکر نے اک جگہ بستی کے ساتھ ساتھ کئی گھر بدل دئے جادوگروں نے شہر کی پہچان چھین لی جسموں کے ساتھ ساتھ کئی سر بدل دئے منزل کی ...