ہمارے ساتھ چلنا چاہتا ہے

ہمارے ساتھ چلنا چاہتا ہے
وہ اب کپڑے بدلنا چاہتا ہے


اسے پھولوں سے ہے کوئی شکایت
وہ انگاروں پہ چلنا چاہتا ہے


ٹھہر جاتے ہیں پلکوں پر ستارے
کوئی طوفان ٹلنا چاہتا ہے


میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ مجھ میں
کوئی لاوا پگھلنا چاہتا ہے


تری آنکھیں کہاں دیکھی ہیں اس نے
جو کلیوں کو مسلنا چاہتا ہے


ہے گھر کا بوجھ کاندھے پر مگر وہ
کھلی چھت پر ٹہلنا چاہتا ہے


زمیں پر رینگنے والا بھی مجھ سے
بہت آگے نکلنا چاہتا ہے