رگ و پے میں اتر گیا سورج
رگ و پے میں اتر گیا سورج
جسم کو دھوپ کر گیا سورج
دور ہی سے چمک رہے ہیں بدن
سارے کپڑے کتر گیا سورج
ایک لمحہ کی ہو گئی غفلت
مجھ کو پتھر سا کر گیا سورج
مجھ کو خوابوں میں باندھ کر رکھا
اور ہنس کر گزر گیا سورج
پانیوں میں چتائیں جلنے لگیں
ندیوں میں اتر گیا سورج
میں نے سایوں کی بھیک مانگی تھی
میری چھت پر اتر گیا سورج
شام کے ایک نرم پتھر سے
ریزہ ریزہ بکھر گیا سورج
دھوپ کیا سائے سے بھی جلنے لگے
اتنا کمزور کر گیا سورج
سازشیں ایسی کیں چراغوں نے
وقت سے پہلے مر گیا سورج