Talha Gauhar Chishtii

طلحہ گوہر چشتی

طلحہ گوہر چشتی کی غزل

    لوگ کتنے حسین ہوتے ہیں

    لوگ کتنے حسین ہوتے ہیں جو دلوں کے مکین ہوتے ہیں باز رہتے ہیں جو محبت سے نفرتوں کے امین ہوتے ہیں عشق بھی لوگو اک عبادت ہے اس کے منکر لعین ہوتے ہیں

    مزید پڑھیے

    گر میں ان سے ملا نہیں ہوتا

    گر میں ان سے ملا نہیں ہوتا عشق کا سانحہ نہیں ہوتا روز ہوتے ہیں حادثے لیکن جانے کیوں وہ مرا نہیں ہوتا بد گماں مجھ سے کر گیا کوئی ورنہ وہ یوں خفا نہیں ہوتا سوز ہم کو ملے مگر دائم گاہے گاہے بکا نہیں ہوتا چاہتیں ہیں کہ جو بدلتی ہیں عشق تو بارہا نہیں ہوتا جانے کیسے وفا پرست ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کر گیا صد پارہ جو پل میں دل نخچیر ہے

    کر گیا صد پارہ جو پل میں دل نخچیر ہے صید گاہ عشق سے نکلا ہوا اک تیر ہے ہو گیا پیوست پیکاں تیر حسن یار کا یہ مرا ہے خواب یا آئینۂ تعبیر ہے قابل تحسین کب تھی داستاں مے خوار کی کچھ ہے ساقی کا کرم کچھ شوخیٔ تحریر ہے کر نہیں سکتے علاج اس کا طبیبان جہاں اس مریض عشق کو یہ درد ہی اکسیر ...

    مزید پڑھیے

    کیوں لگے ہے مجھ کو اکثر یہ جہاں دیکھا ہوا

    کیوں لگے ہے مجھ کو اکثر یہ جہاں دیکھا ہوا چاند سورج کہکشائیں آسماں دیکھا ہوا دیکھا ہے جب سے تمہیں لگتا ہے کچھ دیکھا نہیں زعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا جہاں دیکھا ہوا تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا ایسا چہرہ آنکھ نے تھا ہی کہاں دیکھا ہوا دیکھ رکھے دوستی کے نام پر دھوکے ...

    مزید پڑھیے