Talat Zahra

طلعت زہرا

کناڈا میں مقیم معروف فکشن نویس اور شاعرہ ۔ فلیش فکشن کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔ انگریزی اور پنجابی سے اردو میں کئی تراجم بھی کیے۔

Noted fiction writer and poet based in Canada; also known for her flash fiction and translations from English and Punjabi into Urdu.

طلعت زہرا کی غزل

    نکل آئی ہوں آگے میں گناہوں اور ثوابوں سے

    نکل آئی ہوں آگے میں گناہوں اور ثوابوں سے بہت خوش ہوں کہ میری جان چھوٹی ان عذابوں سے اٹھا کر رکھ دیے ہیں خیر و شر کے سب بہی کھاتے بہت مشکل میں تھی سود و زیاں کے ان حسابوں سے بہت لپٹے رہے یہ جسم و جاں سے بیل کی مانند حجاب آنے لگا ہے اب تو مجھ کو ان حجابوں سے ٹھہرنے ہی نہیں دیتے تھے ...

    مزید پڑھیے

    سوچتی ہوں مجھ سے بھی ایسا بیاں ہو جائے گا

    سوچتی ہوں مجھ سے بھی ایسا بیاں ہو جائے گا جو کہ میرے درد کا بھی ترجماں ہو جائے گا خواب ہو کر رہ گئی ہیں کیسی کیسی صورتیں مجھ کو لگتا ہے کہ سب وہم و گماں ہو جائے گا میں نے سوچا بھی نہ تھا اتنا بدل جائے گا وہ اس قدر تبدیل رنگ آسماں ہو جائے گا اس کو فرصت ہی کہاں تھی اپنی باتوں سے ...

    مزید پڑھیے

    یوں گردش دوراں میں کچھ احباب ملے ہیں

    یوں گردش دوراں میں کچھ احباب ملے ہیں جیسے شب تاریک میں مہتاب ملے ہیں یادوں کے کئی نقش ہیں بکھرے ہوئے دل میں ان یادوں کے انبار سے کچھ خواب ملے ہیں پہنے ہوئے رہتی ہوں تری یادوں کے گہنے ان گہنوں میں کچھ گوہر نایاب ملے ہیں اس دل کا تری روح سے رشتہ ہے کوئی تو مجھ کو تری آنکھوں میں جو ...

    مزید پڑھیے

    حق کی تلاش میں ہی بھٹکتی رہی سدا

    حق کی تلاش میں ہی بھٹکتی رہی سدا کھوئی رہی ہے عشق میں منزل مری سدا سیکھا سبق جو میں نے تو ازبر نہیں کیا پاتی رہی سزا میں اسی بات کی سدا تلخی گئے دنوں کی مرے ساتھ ہی رہی وہ الٹی پڑ گئی جو دعا میں نے کی سدا کچھ اور دھنس گئی اسے کھینچا اگر کبھی کشتی پہن کے ریت ہی سوئی رہی سدا میں ...

    مزید پڑھیے

    بکھرے ہوئے خیال سند ڈھونڈتے رہے

    بکھرے ہوئے خیال سند ڈھونڈتے رہے راتوں میں ہم چراغ کی حد ڈھونڈتے رہے دریا کے پار اتری تو منظر عجیب تھا وہ جزر ہو چکے تھے جو مد ڈھونڈتے رہے نیکی کہاں چھپی ہے کہاں پاکباز ہیں کرنے کو ان کا خاتمہ بد ڈھونڈتے رہے عزت کا جن کو پاس نہ حرمت کی کوئی قدر شہرت کے واسطے مرا قد ڈھونڈتے ...

    مزید پڑھیے

    ہنوز عشق میں شعلہ سا جل بجھا کیا ہے

    ہنوز عشق میں شعلہ سا جل بجھا کیا ہے نہ جانے آج بھی وحشت میں سر پھرا کیا ہے فقیر آئے تھے محفل میں تیری سننے کو وہ بات تجھ میں سنانے کا حوصلہ کیا ہے وفا ہے مجھ سے خفا اور تو خفا مجھ سے ذرا یہ دیکھ جفا نے تیری کیا کیا ہے یہ میرا صبر بھی جو کام میرے آ نہ سکا تو اے خدا یہ مرا تجھ پہ آسرا ...

    مزید پڑھیے