Tahniyatunnisa Begam Tahniyat

تہنیت النسا بیگم تہنیت

  • 1915

تہنیت النسا بیگم تہنیت کی غزل

    تمہاری یاد سے دل بستگی سی ہوتی جاتی ہے

    تمہاری یاد سے دل بستگی سی ہوتی جاتی ہے ہماری زندگی اب زندگی سی ہوتی جاتی ہے تمہارے روئے انور کے تصور ہی کے صدقے میں دل غمگیں میں پیدا روشنی سی ہوتی جاتی ہے دھڑکتا ہے دل مہجور ہر دم یاد میں اس کی حرم کے شوق میں وارفتگی سی ہوتی جاتی ہے فضائے مست طیبہ انبساط دل کا باعث ہے وہاں ہر ...

    مزید پڑھیے

    ہم تذکرۂ لطف و کرم کرتے رہیں گے

    ہم تذکرۂ لطف و کرم کرتے رہیں گے آسائش کونین بہم کرتے رہیں گے یہ گنج سعادت کبھی خالی ہی نہ ہوگا سب آپ کے الطاف رقم کرتے رہیں گے لوٹے جو مدینہ سے تو پچھتاتے ہیں اب تک کب تک نہیں معلوم یہ غم کرتے رہیں گے جائیں گے وہیں چھوڑ کے سب روضۂ رضواں یثرب کو جو وہ رشک ارم کرتے رہیں گے دیکھیں ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں گزری کہ صحرا کے درمیاں گزری

    چمن میں گزری کہ صحرا کے درمیاں گزری تمہاری یاد سے خالی مگر کہاں گزری فسانہ عمر دو روزہ کا مختصر یہ ہے حرم سے دور جو گزری بہت گراں گزری حیات یوں تو گزر ہی گئی گزرنی تھی تمہارے شوق میں لیکن نہ رائیگاں گزری کھلا ہے غنچہ دل ہر غریب و بے کس کا نسیم کوئے مدینہ جہاں جہاں گزری اسے ...

    مزید پڑھیے

    درماندگوں کی آنکھ سے آنسو جو ڈھل گئے

    درماندگوں کی آنکھ سے آنسو جو ڈھل گئے چشمے کسی کے لطف و کرم کے ابل گئے ڈالی جو اس نے ایک اچٹتی ہوئی نظر خستہ دلان راہ محبت بہل گئے ہم اور بارگاہ رسالت پناہ میں مارے خوشی کے آنکھ سے آنسو نکل گئے پہنچے جو ہم دیار مدینہ میں سر کے بل سب اپنے اگلے پچھلے تصور بدل گئے پھر ہم تھے اور ...

    مزید پڑھیے

    فیض معمور فضاؤں سے لپٹ کر رو لیں

    فیض معمور فضاؤں سے لپٹ کر رو لیں پھر مدینے کی ہواؤں سے لپٹ کر رو لیں وقت رخصت دل مضطر کی تمنا تھی یہی آپ کے در کے گداؤں سے لپٹ کر رو لیں ابر چھایا ہے ہوائیں ہیں مدینے سے ہیں دور جی تڑپتا ہے گھٹاؤں سے لپٹ کر رو لیں حشر میں ان کے سبب وہ متوجہ ہوں گے کیوں نہ ہم اپنی خطاؤں سے لپٹ کر رو ...

    مزید پڑھیے