Tabinda Sahar Abidi

تابندہ سحر عابدی

تابندہ سحر عابدی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    سنو مرا خیال ہے

    سنو مرا خیال ہے یہ زندگی وبال ہے عجیب بے رخی سی ہے بڑا خراب حال ہے نہ گفتگو میں شوخیاں نہ سر رہا نہ تال ہے کبھی خدا کبھی صنم یہ کیسا گول مال ہے محبتوں کی آڑ میں ہوس کا ایک جال ہے بہار ہے گریز پا دلوں کا خستہ حال ہے گنوا دیا ہے سوز دل کہ پتھروں سا حال ہے زمانہ بے مثال تھا زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق قصداً کیا نہیں جاتا

    عشق قصداً کیا نہیں جاتا دل بھی قصداً دیا نہیں جاتا ہم نے آب حیات جانا تھا یہ ہلاہل پیا نہیں جاتا جسم زنداں میں روح قیدی ہے اس گھٹن میں جیا نہیں جاتا سانس لینے میں بھی تھکن ہے اب زخم دل اب سیا نہیں جاتا ہے گلا دل خراش چیخوں سے ماتم دل کیا نہیں جاتا کیسے لفظوں میں غم نظر ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی دل لگی عروج پہ تھی

    وقت کی دل لگی عروج پہ تھی رات بھر شاعری عروج پہ تھی رات بھر فکر نے لہو تھوکا اور مری بیکلی عروج پہ تھی زخم سارے ہی نوچ ڈالے تھے وحشت دل مری عروج پہ تھی عکس ان کا نکھر کے آ بیٹھا اور پھر شاعری عروج پہ تھی شور تھا رات بھر بہت مجھ میں رات بھر خامشی عروج پہ تھی سحرؔ آنکھوں سے نیند ...

    مزید پڑھیے

    تختیاں سب اتار دی گئی ہیں

    تختیاں سب اتار دی گئی ہیں مرے گھر کا کہیں پتہ ہی نہیں ریگ بریاں پہ چل کے آئے ہیں پاؤں میں کوئی آبلہ ہی نہیں زخم دل کو تلاش مرہم تھی اور مرہم کہیں ملا ہی نہیں ہم نے دستک تو دی بہت لیکن پھر کوئی در کبھی کھلا ہی نہیں زندگی سے کبھی بنی نہ مری موت پر اختیار تھا ہی نہیں دھوپ بھی قہر ...

    مزید پڑھیے