نکلا ہے ظلم توڑ کے سارے حصار بھاگ
نکلا ہے ظلم توڑ کے سارے حصار بھاگ سنتا ہے کون اب نہ کسی کو پکار بھاگ میں گردشوں سے بھاگتا پھرتا ہوں رات دن تو بھی زمین چھوڑ کے اپنا مدار بھاگ گو قافلہ چلا گیا تو غم زدہ نہ ہو وہ دیکھ اٹھ رہا ہے ابھی بھی غبار بھاگ لپٹی ہے تیرے جسم سے کیوں دوپہر کی شال کیوں ہو رہا ہے دن کی ہوس کا ...