سید قیس رضا کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    نکلا ہے ظلم توڑ کے سارے حصار بھاگ

    نکلا ہے ظلم توڑ کے سارے حصار بھاگ سنتا ہے کون اب نہ کسی کو پکار بھاگ میں گردشوں سے بھاگتا پھرتا ہوں رات دن تو بھی زمین چھوڑ کے اپنا مدار بھاگ گو قافلہ چلا گیا تو غم زدہ نہ ہو وہ دیکھ اٹھ رہا ہے ابھی بھی غبار بھاگ لپٹی ہے تیرے جسم سے کیوں دوپہر کی شال کیوں ہو رہا ہے دن کی ہوس کا ...

    مزید پڑھیے

    یوں سب کچھ دیکھ کر بھی دیکھتا کوئی نہیں ہے

    یوں سب کچھ دیکھ کر بھی دیکھتا کوئی نہیں ہے سو ہم پہ بولتے ہیں بولتا کوئی نہیں ہے فریب آئنہ ہے بس تماشہ ہے یہ دنیا یہاں پر سب خدا ہیں اور خدا کوئی نہیں ہے وہ کس کی آگ تھی کس نے جلایا گھر ہمارا یہ سب ہی جانتے ہیں مانتا کوئی نہیں ہے ہوائیں چاند تارے پھول خوشبو دشت دریا یہ سب کے سب ...

    مزید پڑھیے

    حسیں رتوں نے مرے ساتھ جس کا نام لیا

    حسیں رتوں نے مرے ساتھ جس کا نام لیا میں گر رہا تھا کہ آ کر اسی نے تھام لیا اداسی حبس دھواں عشق بیکلی صحرا سبھی نے مجھ سے فقط اپنا اپنا کام لیا بدل چکے تھے قوانین جنگ سو میں نے دیا بجھا کے اندھیرے سے انتقام لیا وہ عشق بن کے دھڑکنے لگا ہے سینوں میں فنا کے ہاتھ سے جس نے بقا کا جام ...

    مزید پڑھیے

    اک دشت میں اک کارواں رکتا رہا چلتا رہا

    اک دشت میں اک کارواں رکتا رہا چلتا رہا خوف و خطر کے درمیاں رکتا رہا چلتا رہا پھولوں ہر اس اس جگہ آ کر بسائیں بستیاں ان راستوں پر تو جہاں رکتا رہا چلتا رہا پہلے تھے ویرانے جہاں اب ہیں وہاں آبادیاں یعنی ہجوم بے کراں رکتا رہا چلتا رہا چلتے ہوئے رکتے ہوئے دیکھا تو میں حیراں ہوا ہم ...

    مزید پڑھیے

    یہ ریگ صحرا پہ جو کہانی پڑی ہوئی ہے

    یہ ریگ صحرا پہ جو کہانی پڑی ہوئی ہے اسی کہانی میں زندگانی پڑی ہوئی ہے کوئی بیاباں سے مجھ کو آواز دے رہا ہے تمہارے حصے کی رائیگانی پڑی ہوئی ہے کسی کے رستے میں منزلوں کے نشاں پڑے ہیں کسی کے رستے میں ناگہانی پڑی ہوئی ہے یہ کون پلکوں سے خاک روبی میں منہمک ہے یہ کس کی چوکھٹ پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام