حسیں رتوں نے مرے ساتھ جس کا نام لیا

حسیں رتوں نے مرے ساتھ جس کا نام لیا
میں گر رہا تھا کہ آ کر اسی نے تھام لیا


اداسی حبس دھواں عشق بیکلی صحرا
سبھی نے مجھ سے فقط اپنا اپنا کام لیا


بدل چکے تھے قوانین جنگ سو میں نے
دیا بجھا کے اندھیرے سے انتقام لیا


وہ عشق بن کے دھڑکنے لگا ہے سینوں میں
فنا کے ہاتھ سے جس نے بقا کا جام لیا


اک اضطراب میں اپنے ضمیر کا مطلب
خدا لیا ہے کسی نے کسی نے رام لیا