ہم پہ وہ گردش حالات نہیں ہے پھر بھی
ہم پہ وہ گردش حالات نہیں ہے پھر بھی تم تو ملتے ہو ملاقات نہیں ہے پھر بھی آج بھی رکھتا ہے مدہوش وفاؤں کا خیال حالانکہ شدت جذبات نہیں ہے پھر بھی ایک مدت سے سنا ہے کہ زمانہ ہے خلاف غم کی روداد مری بات نہیں ہے پھر بھی شام سے میں بھی جلا رکھتا ہوں خوابوں کے چراغ میرے حصے میں کوئی رات ...