رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا
رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا اس کی بیڑیاں چپ چپ سی تھیں اور اجالا کم کم تھا جانے کیوں گفتار پہ اس کی وہم و گماں کے سائے تھے بات تو اس کی سیدھی سی تھی لہجہ کچھ کچھ مبہم تھا فصل بہاراں آئی بھی لیکن چاک گریباں ہو نہ سکے جانے دلوں پر کیا گزری تھی کون سا اس کا موسم ...