Syed Nawab Haider Naqvi Rahi

سید نواب حیدر نقوی راہی

سید نواب حیدر نقوی راہی کی غزل

    رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا

    رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا اس کی بیڑیاں چپ چپ سی تھیں اور اجالا کم کم تھا جانے کیوں گفتار پہ اس کی وہم و گماں کے سائے تھے بات تو اس کی سیدھی سی تھی لہجہ کچھ کچھ مبہم تھا فصل بہاراں آئی بھی لیکن چاک گریباں ہو نہ سکے جانے دلوں پر کیا گزری تھی کون سا اس کا موسم ...

    مزید پڑھیے

    دل دیوانہ کہ بھولے ہی سے گھر رہتا ہے

    دل دیوانہ کہ بھولے ہی سے گھر رہتا ہے ذکر کیوں اس کا مگر شام و سحر رہتا ہے سینچتے رہیے اسے خون جگر سے اکثر بے ثمر ورنہ تمنا کا شجر رہتا ہے بستر شب پہ تڑپتے ہی گزر جائے مگر دست امید میں دامان سحر رہتا ہے زخم لگتے ہی رہے روح و بدن پر اتنے نہیں معلوم کہ اب درد کدھر رہتا ہے دشت الفت ...

    مزید پڑھیے

    ہو اگر دیدۂ تر حسن نظر کھلتا ہے

    ہو اگر دیدۂ تر حسن نظر کھلتا ہے شوق نظارہ سے احساس کا در کھلتا ہے پوری پڑتی ہی نہیں ان کو ردائے غربت پاؤں ڈھک جائیں اگر ان کے تو سر کھلتا ہے اجنبیت کی وہ دیواریں اٹھائے جائیں ان میں در کھلتا ہے کب اہل نظر کھلتا ہے دل سمجھتا ہے کہ آسودگی منزل پر ہے دیکھنا یہ ہے کہاں بار سفر کھلتا ...

    مزید پڑھیے

    حسن بے پروا نے جب چاہا ہویدا ہو گیا

    حسن بے پروا نے جب چاہا ہویدا ہو گیا اور جب چاہا زمانے بھر سے پردا ہو گیا توڑنے پڑتے ہیں سب رشتے پئے عرفان فن جو سواد شوق میں آیا وہ تنہا ہو گیا تھی یہ خوش فہمی کہ ہے پایاب دریا فکر کا اس میں اترے تھے کہ پانی سر سے اونچا ہو گیا پر اثر نکلی کرشمہ سازی حسن طلب کل تلک جو غیر تھا وہ آج ...

    مزید پڑھیے

    سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں

    سب کو مٹ جانا ہے تقویم فنا کیا دیکھوں زندگی کیوں نہ ترا حسن دل آرا دیکھوں دل پر خوں کو تو مل جائے فراغ عشرت کب تلک درد سے اس کا میں تڑپتا دیکھوں میں کہ ہوں کشتۂ نومیدی جاوید کبھی اپنی موہوم امیدوں کا بر آنا دیکھوں زندگی کوئی معانی کوئی مطلب تو ہو یہ نہ ہو قافلۂ جاں کا گزرنا ...

    مزید پڑھیے

    چراغ شوق لہو سے جلا دیا ہم نے

    چراغ شوق لہو سے جلا دیا ہم نے اک اور قصۂ وحشت سنا دیا ہم نے جو موج سر کو پٹکتی رہی ہے ساحل سے اسی کو رو کش طوفاں بنا دیا ہم نے نئے جو ہم سفر کیش عشق ہیں ان کو مآل‌ سوز محبت بنا دیا ہم نے بسان خانہ بدوشاں کئی ہے عمر اپنی جہاں قیام کیا گھر بنا دیا ہم نے بجھی بجھی سی رہے شمع آرزو سر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2