Syed Ghayasuddin Saleem

سید غیاث الدین سلیم

  • 1935 - 1989

سید غیاث الدین سلیم کی غزل

    ایسا ہے کہاں کوئی حاصل ہے سکوں جس کو (ردیف .. ے)

    ایسا ہے کہاں کوئی حاصل ہے سکوں جس کو لیکن وہ جسے تیرا دیدار میسر ہے سب کی ہے نظر ان پر مرعوب ہیں سب ان سے امید ہے اللہ سے اللہ کا جنہیں ڈر ہے کیا خوف جہنم کا فردوس کی لالچ کیا کیا اہل محبت کا انداز ہے تیور ہے ہونٹوں پہ خموشی ہے نظریں ہیں جھکی پھر بھی اظہار تمنا کا الزام مرے سر ...

    مزید پڑھیے

    کیوں نہ اے دل جفا کرے کوئی

    کیوں نہ اے دل جفا کرے کوئی رسم الفت ہے کیا کرے کوئی لاکھ نالہ کیا کرے کوئی نہیں ممکن رہا کرے کوئی جب نہ باقی ہو قوت پرواز کیا ستم ہے رہا کرے کوئی مرض عشق کا علاج نہیں کیا دل مبتلا کرے کوئی دیکھ لے تجھ کو پھر کہاں ممکن خواہش ما سوا کرے کوئی ضبط غم کا ہمیں بھی دعویٰ ہے ہے جو ظالم ...

    مزید پڑھیے

    شوق کی کیا ہے ادا دیکھ لے پروانے میں

    شوق کی کیا ہے ادا دیکھ لے پروانے میں جس کو تاخیر گوارا نہیں مٹ جانے میں رخ پہ وحشت نمی آنکھوں میں لبوں پر آہیں کس کے غم سے مچی ہلچل ہے یہ دیوانے میں وہ نظر آئیں تو پھر کون کسی کو دیکھے امتحاں تو ہے وفا کا نہ نظر آنے میں وجہ تسکیں ہے اگر کچھ تو ہے خوشنودی تیری کیا کشش اہل محبت کو ...

    مزید پڑھیے

    ہو کاش یہ شعور کہ ہیں مہماں کہیں

    ہو کاش یہ شعور کہ ہیں مہماں کہیں احساس میزباں پہ نہ ہم ہوں گراں کہیں یہ بھی خیال رکھتے ہیں کچھ ذاکران حق کہتی نہ ہو کچھ اور عمل کی زباں کہیں ہم آشنائے ذات وہ بیگانۂ صفات یہ بات دوستی کے ہے شایان شاں کہیں عرفان حق کے حق میں ملی ہے خرد ہمیں دولت یہ بے پناہ نہ ہو رائیگاں کہیں چشم ...

    مزید پڑھیے