شوق کی کیا ہے ادا دیکھ لے پروانے میں

شوق کی کیا ہے ادا دیکھ لے پروانے میں
جس کو تاخیر گوارا نہیں مٹ جانے میں


رخ پہ وحشت نمی آنکھوں میں لبوں پر آہیں
کس کے غم سے مچی ہلچل ہے یہ دیوانے میں


وہ نظر آئیں تو پھر کون کسی کو دیکھے
امتحاں تو ہے وفا کا نہ نظر آنے میں


وجہ تسکیں ہے اگر کچھ تو ہے خوشنودی تیری
کیا کشش اہل محبت کو جزا پانے میں


ان کے قرباں کہ ہمیں راہ دکھا دی گھر کی
کیا ہلاکت کے سوا اور تھا ویرانے میں


قلب و جاں فکر دوعالم سے رہائی پا لیں
بھر دے ساقی مئے وحدت مرے پیمانے میں


ساتھ ایمان کے پا جائیں سلیمؔ اس سے نجات
مطمئن کون ہے دنیا کے بلا خانے میں