ساقی اپنا رند بھی اپنے توڑ گیا پیمانے کون
ساقی اپنا رند بھی اپنے توڑ گیا پیمانے کون مے خواروں میں نفرت پھیلی آیا تھا بہکانے کون گلشن جیسے پیاس کا صحرا مالی جیسے ہو صیاد ہرے بھرے اس باغ کو یارو روند گیا ہے جانے کون فصلیں بونے والے دہقاں پوچھیں تو کس سے پوچھیں بھوسہ چھوڑ کے کھلیانوں میں بیچ گیا ہے دانے کون نصف صدی کا ...