Syed Anees Anwar

سید انیس انور

  • 1933 - 2014

سید انیس انور کی غزل

    بڑھایا ہاتھ مگر کچھ صلہ نہ ہاتھ آیا

    بڑھایا ہاتھ مگر کچھ صلہ نہ ہاتھ آیا کف تہی کے سفر میں گیا نہ ہاتھ آیا گرہ میں کھولتا کیسے خرد اسیروں کی کہ ڈور الجھی ہوئی تھی سرا نہ ہاتھ آیا یہ رسم خوب چلی ہے مرے زمانے میں کہ ہاتھ لگ گیا اچھا برا نہ ہاتھ آیا لو ہاتھوں ہاتھ لٹا ہے بہار کا خرمن خزاں تو خوش ہوئی جیسے خزانہ ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    سخن اک ناشنیدہ میں ندا ہونے سے پہلے تھا

    سخن اک ناشنیدہ میں ندا ہونے سے پہلے تھا کہ جیسے حرف حق پنہاں صدا ہونے سے پہلے تھا ادھر فرعونیت کافی ہے تیری رو سیاہی کو ادھر تو بندۂ سرکش خدا ہونے سے پہلے تھا در توبہ کھلا ہے اب غلط ہے سوچنا تیرا بہت معصوم تو شاید سزا ہونے سے پہلے تھا مری سیرت کی خوشبو اب ہواؤں میں مہکتی ہے مگر ...

    مزید پڑھیے

    راس آنے لگی ہے خاموشی

    راس آنے لگی ہے خاموشی دل کو بھانے لگی ہے خاموشی سلسلہ گفتگو کا ٹوٹ گیا آنے جانے لگی ہے خاموشی شور گویائی ہر طرف سن کر خوف کھانے لگی ہے خاموشی اہل دل چپ ہیں ماجرا کیا ہے دل جلانے لگی ہے خاموشی لا مکاں اور مکان کا رشتہ کیوں چھپانے لگی ہے خاموشی بولتے شہر ہنستے قریوں پر اب تو ...

    مزید پڑھیے

    آنگن میں مرے دیکھیے کب پاؤں دھرے وہ

    آنگن میں مرے دیکھیے کب پاؤں دھرے وہ جاتا ہوں قریب اس کے تو ہوتا ہے پرے وہ باتوں میں لبھا کر کہیں گم ہو گیا اک دن شاید مجھے یاد آتا ہے اک شخص ارے وہ اس چاند سے چہرے کی چمک اور کہیں ہے لگتا ہے ستاروں سے سدا مانگ بھرے وہ جاں دشمن جانی سے بچانی نہیں ممکن ہاں جان ہی دینی ہے کسی کو تو ...

    مزید پڑھیے