Syed Alim Wasti

سید عالم واسطی

سید عالم واسطی کی غزل

    سنبھل دل کہ نازک بہت امتحاں ہے

    سنبھل دل کہ نازک بہت امتحاں ہے محبت سبک ہے اگر سرگراں ہے مرا حال دل پوچھتے ہو عزیزو مرا حال دل رنگ رخ سے عیاں ہے الٰہی مرے ضبط کی لاج رکھنا وہ نا مہرباں آج پھر مہرباں ہے بہار آ رہی ہے دھڑکنے لگا دل مری سمت کیوں ملتفت باغباں ہے اک اجڑی سی نگری میں سنسان سا گھر یہ میرا پتہ ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جو پروانے کے قبضے میں دل مستانہ ہو جائے

    جو پروانے کے قبضے میں دل مستانہ ہو جائے بہ زور جذب فطری شمع خود پروانہ ہو جائے مری اجڑی ہوئی محفل میں تم اک بار آ جاؤ ابھی دیر و حرم میں خاک اڑے ویرانہ ہو جائے نہ آنا ہاں نہ آنا تم وہیں رہنا وہیں رہنا کہیں بیمار ہجراں دید سے اچھا نہ ہو جائے نہ پوچھو حال دل امید بندھ کے ٹوٹ جاتی ...

    مزید پڑھیے

    رو رو کے غیروں کو ہنسانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں

    رو رو کے غیروں کو ہنسانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں یوں اپنوں کو اور رلانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں سچوں کو جھوٹا گردانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں اور جھوٹوں کو سچا جانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں عقل و خرد نے اکثر ٹوکا ان کی بات نہیں مانی اپنے دل کا کہنا مانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں اپنے گھر کو آگ لگا ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا جو یہ انجام ہو جائے تو ہم جانیں

    محبت کا جو یہ انجام ہو جائے تو ہم جانیں ترا جلوہ وفا پیغام ہو جائے تو ہم جانیں خرد کا سلسلہ آخر جنوں سے مل کے رہتا ہے جنوں بڑھ کر خرد انجام ہو جائے تو ہم جانیں یہ دنیا ہے یہاں پر آدمی تو لاکھ ملتے ہیں جہاں میں آدمیت عام ہو جائے تو ہم جانیں تری درگاہ میں مقبول ہیں جاہ و حشم ...

    مزید پڑھیے

    آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں

    آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں زخم چھل جائیں گے کہیں نہ کہیں کیا تلاش رفو گراں کیجے چاک سل جائیں گے کہیں نہ کہیں نہ ملا ان کا در تو دار سہی اہل دل جائیں گے کہیں نہ کہیں ہم غریبوں کی آہ سے اک دن قصر ہل جائیں گے کہیں نہ کہیں سنگ در سے اٹھے تو سینے پر رکھ کے سل جائیں گے کہیں نہ کہیں آؤ ...

    مزید پڑھیے