Syed Aabid Ali Aabid

سید عابد علی عابد

ممتازترین پاکستانی نقادوں میں شامل

One of the most prominent critics from Pakistan

سید عابد علی عابد کی غزل

    یہ عرض شوق ہے آرائش بیاں بھی تو ہو

    یہ عرض شوق ہے آرائش بیاں بھی تو ہو ادا شناس تو ہے آنکھ خونچکاں بھی تو ہو خدا خفا ہے تو سچے ہیں ناصحان عزیز ہمارے لب پہ کبھی شکوۂ بتاں بھی تو ہو یہ رنگ و نکہت و ترکیب و لفظ خیرہ سری ز راہ دیدہ بہ دل موج خوں رواں بھی ہو ہمیں بھی نغمہ گری پر ہے ناز بات تو کر ہمیں بھی جاں نہیں پیاری ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار (ردیف .. و)

    کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار سبھی کا چاک گریباں ہے دیکھیے کیا ہو تمہیں خبر ہی نہیں اے طیور نغمہ سرا یہی چمن یہی زنداں ہے دیکھیے کیا ہو جہاں کشود نوا پر خزاں کے پہرے ہیں وہیں بہار غزل خواں ہے دیکھیے کیا ہو سبو اٹھا کہ یہ نازک مقام ہے ساقی نہ اہرمن ہے نہ یزداں ہے دیکھیے کیا ...

    مزید پڑھیے

    نغمہ ایسا بھی مرے سینۂ صد چاک میں ہے

    نغمہ ایسا بھی مرے سینۂ صد چاک میں ہے خوف سے حشر بپا گنبد افلاک میں ہے اے جنوں چل خم گیسو کی طرف دل تو ابھی عالم خواب میں آداب کے پیچاک میں ہے وہ قفس ہو کہ نشیمن کہ پنہ گاہ نہیں طائرو نغمہ گرو برق بلا تاک میں ہے تیرے خوش پوش فقیروں سے وہ ملتے تو سہی جو یہ کہتے ہیں وفا پیرہن چاک میں ...

    مزید پڑھیے

    ہم بن غم یار بھی جئے ہیں

    ہم بن غم یار بھی جئے ہیں مرنے کے بڑے جتن کئے ہیں مخفی تجھ سے بھی ہیں غم یار کچھ وار جو دل نے سہہ لیے ہیں دل سے بھی چھپا کے ہم نے رکھے کچھ چاک جو عمر بھر سئے ہیں کچھ خون وفا سے کچھ حنا سے کیا رنگ بہار نے لیے ہیں افسوس ہماری سخت جانی احباب نے بھی گلے کئے ہیں گلشن میں عجب ہوا چلی ...

    مزید پڑھیے

    کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں

    کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں پھر ان سے عرض وفا کا ارادہ رکھتے ہیں یہی خطا ہے کہ اس گیر و دار میں ہم لوگ دل شگفتہ جبین کشادہ رکھتے ہیں خدا گواہ کہ اصنام سے ہے کم رغبت صنم گری کی تمنا زیادہ رکھتے ہیں دکان بادہ فروشاں کے صحن میں عابدؔ فرشتے خلد کا اک در کشادہ رکھتے ہیں

    مزید پڑھیے

    چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں

    چاند ستاروں سے کیا پوچھوں کب دن میرے پھرتے ہیں وہ تو بچارے خود ہیں بھکاری ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں جن گلیوں میں ہم نے سکھ کی سیج پہ راتیں کاٹی تھیں ان گلیوں میں بیاکل ہو کر سانجھ سویرے پھرتے ہیں روپ سروپ کی جوت جگانا اس نگری میں جوکھم ہے چاروں کھونٹ بگولے بن کر گھور اندھیرے پھرتے ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے آئینۂ حیرت سے دو چار آج کی رات

    دل ہے آئینۂ حیرت سے دو چار آج کی رات غم دوراں میں ہے عکس غم یار آج کی رات کوئی منصور سے جا کر یہ کہو ہم نفسو ہوں بہ تعزیر خموشی سر دار آج کی رات غم کے محور پہ ہیں ٹھہرے ہوئے افلاک و نجوم میری محفل میں نہیں وقت کو بار آج کی رات نہ مکاں آج ہے ثابت نہ زماں ہے سیار نہ خزاں شعبدہ آرا نہ ...

    مزید پڑھیے

    گل کی خونیں جگری یاد آئی

    گل کی خونیں جگری یاد آئی پھر نسیم سحری یاد آئی آج فرمان رہائی پہنچا آج بے بال و پری یاد آئی دشمن آباد رہیں جن کے طفیل اپنی عالی گہری یاد آئی جب کسی نے مری آنکھیں سی دیں تب مجھے دیدہ وری یاد آئی ساز جب ٹوٹ گئے ہم نفسو اب تمہیں نغمہ گری یاد آئی کبھی روشن جو ہوئی شمع بہار باغ کی ...

    مزید پڑھیے

    دن ڈھلا شام ہوئی پھول کہیں لہرائے

    دن ڈھلا شام ہوئی پھول کہیں لہرائے سانپ یادوں کے مہکتے ہوئے ڈسنے آئے وہ کڑی دھوپ کے دن وہ تپش راہ وفا وہ سواد شب گیسو کے گھنیرے سائے دولت طبع سخن گو ہے امانت اس کی جب تری چشم سخن ساز طلب فرمائے جستجوئے غم دوراں کو خرد نکلی تھی کہ جنوں نے غم جاناں کے خزینے پائے سب مجھے مشورۂ ترک ...

    مزید پڑھیے

    دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ

    دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ ایسے ہے جیسے رابطۂ گل صبا کے ساتھ دیکھو تو پیچ و تاب کی صورت کہ مل گئی شام فراق بھی تری زلف دوتا کے ساتھ یہ کیا بہار ہے کہ دکھائی گئی مجھے شعلوں کی آنچ بھی گل رنگیں قبا کے ساتھ یہ کیا طلسم ہے کہ سنایا گیا مجھے ساز شکست دل تری آواز پا کے ساتھ اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2