Syed Aabid Ali Aabid

سید عابد علی عابد

ممتازترین پاکستانی نقادوں میں شامل

One of the most prominent critics from Pakistan

سید عابد علی عابد کی غزل

    چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل

    چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل وہی الجھن گھڑی گھڑی پل پل میرا جینا ہے سیج کانٹوں کی ان کے مرنے کا نام تاج محل کیا سہانی گھٹا ہے ساون کی سانوری نار مدھ بھری چنچل نہ ہوا رفع میرے دل کا غبار کیسے کیسے برس گئے بادل پیار کی راگنی انوکھی ہے اس میں لگتی ہیں سب سریں کومل بن پئے انکھڑیاں ...

    مزید پڑھیے

    گردش جام نہیں رک سکتی (ردیف .. ے)

    گردش جام نہیں رک سکتی جو بھی اے گردش دوراں گزرے صبح محشر ہے بلائے ظاہر کسی صورت شب ہجراں گزرے کوئی برسا نہ سر کشت وفا کتنے بادل گہر افشاں گزرے ابن آدم کو نہ آیا کوئی راس کئی آذر کئی یزداں گزرے اے غم یار تری راہوں سے عمر بھر سوختہ ساماں گزرے وہ جو پروانے جلے رات کی رات منزل ...

    مزید پڑھیے

    غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جو تھا

    غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جو تھا وصف خوباں بہ حدیث دگراں ہے کہ جو تھا لذت عرض وفا راحت جاں ہے کہ جو تھی دل‌ تپاں اشک رواں شوق جواں ہے کہ جو تھا شرع و آئین کی تعزیر کے با وصف شباب لب و رخسار کی جانب نگراں ہے کہ جو تھا میرے پاؤں سے ہیں الجھے ہوئے ریشم کے سے تار ہمدمو یہ تو وہی ...

    مزید پڑھیے

    سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں

    سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں وہ نہ جانے کدھر سے گزرے ہیں موج آواز پائے یار کے ساتھ نغمے دیوار و در سے گزرے ہیں آج آیا ہے اپنا دھیان ہمیں آج دل کے نگر سے گزرے ہیں گھر کے گوشے میں تھے کہیں پنہاں جتنے سیلاب گھر سے گزرے ہیں زلف کے خم ہوں یا جہان کے غم مر مٹے ہم جدھر سے گزرے ہیں صدف تہ ...

    مزید پڑھیے

    مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی

    مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی دل کو غم ہو کہ سکوں رات گزر جائے گی دیکھنا یہ ہے کہ انداز سحر کیا ہوں گے یوں تو ارباب جنوں رات گزر جائے گی نہ رکا ہے نہ رکے قافلۂ لیل و نہار رات کم ہو کہ فزوں رات گزر جائے گی میں ترا محرم اسرار ہوں اے صبح بہار جا کے پھولوں سے کہوں رات گزر جائے ...

    مزید پڑھیے

    ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے

    ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے موج در موج گئے پار اترنے والے آج کانٹوں سے گریبان چھڑائیں تو سہی لالہ و گل پہ کبھی پاؤں نہ دھرنے والے روپ سے چھب سے پھبن سے کوئی آگاہ نہیں نقش کار لب و عارض ہیں سنورنے والے کوئی جینے کا سلیقہ ہو تو میں بھی جانوں موت آسان ہے مر جاتے ہیں مرنے ...

    مزید پڑھیے

    آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل

    آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل کیسے دیے جلائے غم روزگار نے کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل اے التفات یار مجھے ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی منجملۂ آشفتہ سرا ہوتا ہے

    جو بھی منجملۂ آشفتہ سرا ہوتا ہے زینت محفل صاحب نظراں ہوتا ہے یہی دل جس کو شکایت ہے گراں جانی کی یہی دل کار گہ شیشہ گراں ہوتا ہے شاخ گلزار کے سائے میں کہاں دم لیجے کہ یہاں خون کا سیل گزراں ہوتا ہے کس کو دکھلائیے اپنوں کی ملامت کا سماں کہ یہ اسلوب حدیث دگراں ہوتا ہے کس کو ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے

    یہ کیا طلسم ہے دنیا پہ بار گزری ہے وہ زندگی جو سر رہ گزار گزری ہے گلوں کی گم شدگی سے سراغ ملتا ہے کہیں چمن سے نسیم بہار گزری ہے کہیں سحر کا اجالا ہوا ہے ہم نفسو کہ موج برق سر شاخسار گزری ہے رہا ہے یہ سر شوریدہ مثل شعلہ بلند اگرچہ مجھ پہ قیامت ہزار گزری ہے یہ حادثہ بھی ہوا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا

    واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا یہی بندے کی خطا ہے مجھے معلوم نہ تھا غم دوراں کا مداوا نہ ہوا پر نہ ہوا ہاتھ میں کس کے شفا ہے مجھے معلوم نہ تھا نغمۂ نے بھی نہ ہو بانگ بط مے بھی نہ ہو یہ بھی جینے کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا میں سمجھتا تھا جسے ہیکل و محراب و کنشت میرا نقش کف پا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2