میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں
میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں زندگی جیسے گزرتی ہے گوارا کر لوں لاکھ طوفان اٹھیں لاکھ کنارے ڈوبیں اپنی ٹوٹی ہوئی کشتی پہ بھروسا کر لوں ہوس شوق نہ تڑپائے نگاہ و دل کو تیری دنیا سے بہت دور بسیرا کر لوں بجھتے جاتے ہیں سر شام امیدوں کے چراغ کس کی یادوں سے دل و جاں میں اجالا کر ...