Sulaiman Khateeb

سلیمان خطیب

سلیمان خطیب کی نظم

    پیارا وطن ہمارا

    نیلے گگن میں جیسے چاندی کا اک کبوتر دنیا کی آرزو ہے پیارا وطن ہمارا ہر بات سیدھی سیدھی گیتا کا پاٹھ جیسے گوتم کی گفتگو ہے پیارا وطن ہمارا خسرو کے گیت جس میں تلسی کے پیارے دوہے اک پیار کا سبو ہے پیارا وطن ہمارا اک آفتاب تازہ دھیرے ابھر رہا ہے پورب کا خوبرو ہے پیارا وطن ہمارا انمول ...

    مزید پڑھیے

    مخدوم

    دھوم گھر گھر مچی میرے مخدوم کی اللہ میری خوشی نکو پوچھو سکھی بیل منڈوے چڑھی گوداں سب کے بھری کاج کی میں بڑی آج ڈھولک اڑی میرے مخدوم کی تیرے پیارے وچن ہیرے موتیاں رتن مہکتا کیوڑے کا بن ہلکی ہلکی چبھن میٹھی میٹھی جلن میں تو واری گئی میرے مخدوم کی چھوڑو چھوڑو صنم تمنا میری ...

    مزید پڑھیے

    آہ زورؔ صاحب

    کیا قیامت ہے ایک ساتھی کا بیچ رستے میں ساتھ چھوٹا ہے زور بازو تھے زورؔ اردو کے آج اردو کا زور ٹوٹا ہے کون دنیا سے اٹھ گیا محسن کس کے غم میں یہ کھو گئی اردو زورؔ صاحب کے ایک جانے سے کتنی کمزور ہو گئی اردو

    مزید پڑھیے

    سفیر امن

    دنیا میں کون مرتا ہے اپنے مکاں سے دور بھائی بہن سے بیوی سے بچوں سے ماں سے دور ہندوستاں کا لعل ہے ہندوستاں سے دور یہ موت کیسی موت ہے سارے جہاں سے دور ایسی کڑی تھی کس کی نظر تجھ کو کھا گئی پردیس میں یہ کیسے تجھے موت آ گئی او جانے والے دیکھ تو اپنے وطن کو دیکھ خون جگر میں ڈوبے ہوئے مرد ...

    مزید پڑھیے