بنجر خیالی کے دن
روح بے چین ہے چشم پر آب سے بارشوں کی توقع بھی بیکار ہے لفظ گر ساعتیں شاعری کے ترنم سے سرشار تو ہیں مگر نظم کے سات سر میری کہنہ سماعت سے ٹکرا کے واپس کہیں جا چکے ہیں مری ذات خاموشیوں کے سفر پر روانہ ہے اور میں پرانے گھروں کے جھروکوں سے تعبیر کے سلسلے جوڑتی پھر رہی ہوں سبھی کوششیں ...