اداکار

مرے راز داں
میری آنکھوں میں دیکھو
بتاؤ مجھے کیا کہیں خوف ہے
کیا کہیں کوئی خواہش
مچلتی ہوئی پا برہنہ ملی
کیا مری آنکھ کے بانکپن میں
نقاہت تو ابھری نہیں
محبت کا دھاگا جو الجھا ہوا ہے
کہیں اس کی سرخی تو
آنکھوں میں دکھتی نہیں
مرے راز داں
میری باتوں کو سوچو بتاؤ مجھے
کیا کہیں ان میں تقدیر سے
کوئی شکوہ بھی ہے
کوئی دوغلا پن
تلفظ کی ''غلطی''
کہیں نا مرادی کا بے وزن مصرعہ
شقاوت تنفر بھرا کوئی جملہ
اگر ایسا ہے تو بتاؤ مجھے


مرے ڈی این اے میں
اداکار لمحوں کا پیوند ہے
مرا فن مسلسل
ہدایات ہی کا تو پابند ہے


یہ اک آن میں
دکھ چھپانے لگے گا
ملامت زدہ یہ ریاکار چہرا
ابھی
دفعتاً مسکرانے لگے گا