گل داؤدی

الماری میں پڑے برتنوں کے ساتھ
ایک عطیہ دان
جو صدقے کے سکوں سے بھرا پڑا ہے
آج اس میں چند سکے
اور ڈال دئے جائیں گے
تاکہ بلائیں دور رہیں
لیکن بلاؤں کو دور رکھنا
اتنا آسان کیسے ہے
معلوم نہیں
کیا اندر کی بلاؤں سے
چھٹکارا پانے کی
کوئی ایسی آسان تدبیر
بھی موجود ہے
شاید گوگل کرنا پڑے
مگر میں آج عجلت میں
یہ گرم جوس کا گلاس ہی
حلق میں انڈیلوں گی اور
گم شدہ انگوٹھی کو
پھر سے ڈھونڈنے کی
کوشش نہیں کروں گی
کیونکہ وہ مجھے
بے دھیانی میں
شیشہ گھورتے ہوئے
اسی شیلف پر پڑی ملے گی
جہاں ایک پرانا ٹوتھ برش
اور ٹوٹی ہوئی
کنگھی رکھی ہے