صدیق کلیم کی نظم

    تجسس

    کائنات زیست پر افسردگی سی چھا گئی فرط غم سے دل مرا ویرانیوں میں کھو گیا اور میری بے بسی افسون دل کو پا گئی دیکھتے ہی دیکھتے کیا جانے یہ کیا ہو گیا اپنی حیرانی میں کوئی راہ جیسے کھو گیا جادۂ منزل سے کوسوں دور بے بزم خیال بیٹھے بیٹھے میں جہاں میں اک فسانہ ہو گیا کر دیا ہے اس ہجوم ...

    مزید پڑھیے

    جدائی

    وہ سوز و ساز محبت وہ پر فسوں راتیں وہ ہلکا ہلکا ترنم وہ جاں فزا باتیں وہ ندیوں کا تلاطم وہ پتھروں کا خروش وہ ماہتاب جواں زرد پر سکوں خاموش وہ بہکے بہکے مناظر فسوں نواز ہوا وہ نیل کنٹھ وہ چشمے پہ شارکوں کی صدا طلسم عہد محبت کی مد بھری راہیں وفور کیف و جنوں کی حسیں جلو گاہیں مرے ...

    مزید پڑھیے

    اندھیارا

    اندھیارا اور خاموشی مل جاتے ہیں درد بہت بڑھ جاتا ہے دنیا پر وحشت چھا جاتی ہے کہنے کو باتیں ہیں با معنی بھی بے معنی بھی جب بات کا مطلب اڑ جائے الفاظ پریشاں ہو جائیں کیا جانے کیا کہنا کس سے کہنا کیا ہے پتھر پتھر ٹھوکر لگتی ہے رشتہ غائب ہو جاتا ہے اپنے سے یا اور کسی سے بندھن ...

    مزید پڑھیے

    دکھ

    اک جنگل ہے گھنیرا گہرا الجھی شاخوں کے رگ و پے میں سہمتے پتے ہر طرف دور تلک تیز ہوا چیختی ہے آبشار آتے ہیں صدا کی مانند اور شعلوں کے سمندر بن کر سانپ لہریں ہیں زباں کو کھولے ایک پر اسرار خموشی کی ہر اک سمت پکار ہر طرف دور بھی نزدیک بھی اوپر نیچے ایک گمبھیر اندھیرا صحرا

    مزید پڑھیے

    ترے اعجاز سے

    ترے اعجاز سے قائم مری دنیا کی رونق ہے تری دل بستگی سے شورشیں ہیں بزم ہستی میں ترے دم سے جہاں میں سرفرازی مجھ کو حاصل ہے میں تیرے گیت گاتا ہوں جہان کیف و مستی میں جنوں انگیز موسم کی قیامت خیز راتوں میں تبسم زا ستاروں کی قطاریں جب بکھرتی ہیں ردائے نیلگوں پر چاندنی جب کھیت کرتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2