سفیدی خیالوں میں آنے لگی ہے
سفیدی خیالوں میں آنے لگی ہے مگر ایک خواہش ابھی تک ہری ہے چلی ہے یہ والد کے نقش قدم پر مری شاعری میرے غم پر گئی ہے جسے زندگی زندگی کہہ رہے ہو تمہیں جانب قبر کیوں لے چلی ہے میں غم کا تخلص خوشی رکھ رہا ہوں مری زیست آخر میں یوں ہنس پڑی ہے