اس نے مجھ کو یاد کیا ہے
اس نے مجھ کو یاد کیا ہے
لیکن میرے بعد کیا ہے
دل کی بات بتا کر ہم نے
اک رشتہ برباد کیا ہے
عشق کیا تھا دونوں نے پر
کس نے کس کو شاد کیا ہے
پنچھی نے مرنے کی خاطر
خود کو اب صیاد کیا ہے
قید زیست سنا کر بولے
جا تجھ کو آزاد کیا ہے
آج غزل گائیں گے بادل
دھرتی نے ارشاد کیا ہے