Shuoor Khedwala

شعور کھیڑوالا

شعور کھیڑوالا کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    سفیدی خیالوں میں آنے لگی ہے

    سفیدی خیالوں میں آنے لگی ہے مگر ایک خواہش ابھی تک ہری ہے چلی ہے یہ والد کے نقش قدم پر مری شاعری میرے غم پر گئی ہے جسے زندگی زندگی کہہ رہے ہو تمہیں جانب قبر کیوں لے چلی ہے میں غم کا تخلص خوشی رکھ رہا ہوں مری زیست آخر میں یوں ہنس پڑی ہے

    مزید پڑھیے

    طفل کو سلانا ہے تھپکیاں سمجھتی ہیں

    طفل کو سلانا ہے تھپکیاں سمجھتی ہیں فکر ساری ماؤں کی لوریاں سمجھتی ہیں آب و تاب رکھتے ہیں لوگ بھی سمندر بھی کون کتنا گہرا ہے ڈبکیاں سمجھتی ہیں صبح صبح جاتی ہیں روٹیاں کمانے کو باپ کی جو حالت ہے بیٹیاں سمجھتی ہیں وہ بھی ظلم سہتی ہیں وہ بھی ٹوٹ جاتی ہیں درد ایک عورت کا چوڑیاں ...

    مزید پڑھیے

    شعر تو بعد میں کہا میں نے

    شعر تو بعد میں کہا میں نے پہلے سوچا تھا قافیہ میں نے یہ نہیں کہ جلن ہوئی مجھ کو بس تری خوشیوں کو سہا میں نے عمر بھر ٹھوکریں جدھر کھائیں پھر وہی راستہ چنا میں نے گیٹ سے رشتے لوٹ جاتے ہیں پال کے رکھی ہے انا میں نے

    مزید پڑھیے

    اس نے مجھ کو یاد کیا ہے

    اس نے مجھ کو یاد کیا ہے لیکن میرے بعد کیا ہے دل کی بات بتا کر ہم نے اک رشتہ برباد کیا ہے عشق کیا تھا دونوں نے پر کس نے کس کو شاد کیا ہے پنچھی نے مرنے کی خاطر خود کو اب صیاد کیا ہے قید زیست سنا کر بولے جا تجھ کو آزاد کیا ہے آج غزل گائیں گے بادل دھرتی نے ارشاد کیا ہے

    مزید پڑھیے