Shoib Bukhari

شعیب بخاری

  • 1986

شعیب بخاری کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    بھول بھی جائیں تجھے زخم پرانا بھی تو ہو

    بھول بھی جائیں تجھے زخم پرانا بھی تو ہو جی بھی لیں جینے کو جینے کا بہانہ بھی تو ہو ہم نے سیکھا ہی نہیں ترک مروت کا سبق بات بڑھتی ہے مگر بات بڑھانا بھی تو ہو اب کے مقتل کو کسی میلے کی زینت کر دو پھر تماشہ جو سجے ساتھ زمانہ بھی تو ہو دشت در دشت سہی آبلہ پائی ہی سہی اور مسافت ہی سہی ...

    مزید پڑھیے

    نشاط ہجر کو تیری کمی کو بھول گئے

    نشاط ہجر کو تیری کمی کو بھول گئے ترے خیال میں ڈوبے تجھی کو بھول گئے وہ دنیا دار ہیں ہم نے کبھی کہا تو نہ تھا عجیب لوگ ہیں اس سادگی کو بھول گئے عدو نے ہم سے ہمارا غرور مانگا تھا انا پرست تھے ہم زندگی کو بھول گئے جنوں کا ایک تقاضا تھا صرف سر مستی کتاب جھونک دی ہم آگہی کو بھول ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سراغ کوئی نقش پا نہیں ملتا

    کوئی سراغ کوئی نقش پا نہیں ملتا تمہارے شہر کا اب راستہ نہیں ملتا کہو تو تم کو خدا مان لیں محبت کا کہ ہم کو تم سا کوئی دوسرا نہیں ملتا یہ دشت ہجر کی وحشت ہے صاحبان وفا یہاں کسی کو کوئی آسرا نہیں ملتا سنو ہمیں ہی جلا دو کہ روشنی کے لیے ہمارے شہر کو کوئی دیا نہیں ملتا ہوا نے کر دیا ...

    مزید پڑھیے