رات کا تاریک تر پتھر جگر پانی کریں
رات کا تاریک تر پتھر جگر پانی کریں ہم بھلا کس کے لیے یہ کار لا ثانی کریں دن تو دن راتوں کو بھی یہ اپنی من مانی کریں مملکت پر دل کی یادیں جیسے سلطانی کریں بس گئے ہیں آنکھ میں منظر پس منظر سراب ہم کہاں تک اپنے خوابوں کی نگہبانی کریں اک طلسمی رنگ میں کھو جائیں جب چہرے تمام فرض ہے ...