Shoaib Nizam

شعیب نظام

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post-modern poet.

شعیب نظام کی غزل

    ابر کا ٹکڑا کوئی بالائے بام آتا ہوا

    ابر کا ٹکڑا کوئی بالائے بام آتا ہوا میرے گھر بھی سبز موسم کا پیام آتا ہوا دھوپ کی بجھتی تمازت کی سپر لیتا چلوں پھر افق سے دھیرے دھیرے وقت شام آتا ہوا پھر در دل پر ہوئی ہیں روشنی کی دستکیں پھر ستارہ سا کوئی بالائے بام آتا ہوا ایک مبہم سا تصور ایک بے چہرہ سا نام میری تنہائی میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا

    میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا میرے سائے کی یہ سازش کارگر ہے بھی تو کیا تیری خوش فہمی کے اس آئینۂ صد رنگ میں عکس چہرے سے سوا جاذب نظر ہے بھی تو کیا اپنے مرکز سے جدا ہو کر اگر یہ فکر نو دائرہ در دائرہ گرم سفر ہے بھی تو کیا زہر کی کہنہ روایت ہی کا ڈر ڈس جائے گا جسم سے ...

    مزید پڑھیے

    بس اپنی خاک پر اب خود ہی سلطانی کریں گے ہم

    بس اپنی خاک پر اب خود ہی سلطانی کریں گے ہم اسی مٹی پہ رنگوں کی فراوانی کریں گے ہم اسے رونے دو مت روکو کہ رونا بھی ضروری ہے کبھی اس آتش سیال کو پانی کریں گے ہم تمہارے خواب لوٹانے پہ شرمندہ تو ہیں لیکن کہاں تک اتنے خوابوں کی نگہبانی کریں گے ہم محبت میں یہ شرطیں تو تجارت بنتی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھند یہ غبار چھٹے تو پتا چلے

    یہ دھند یہ غبار چھٹے تو پتا چلے سورج کا حال رات کٹے تو پتا چلے چہروں کے خد و خال سلامت ہیں یا نہیں اب آئینوں سے گرد ہٹے تو پتا چلے ظلمت کے کاروبار میں اس کا بھی ایک دن چہرہ غبار شب سے اٹے تو پتا چلے امید کی یہ ننھی کرن واہمہ نہ ہو اب چادر سیاہ پھٹے تو پتا چلے بکھرا ہوا ہے میرا ...

    مزید پڑھیے

    عجب طلسم ہے نیرنگ جاودانی کا

    عجب طلسم ہے نیرنگ جاودانی کا کہ ٹوٹتا ہی نہیں نشہ خود گمانی کا سفر تمام ہوا جب سراب کا تو کھلا عجیب ذائقہ ہوتا ہے ٹھنڈے پانی کا جہاں پہ ختم وہیں سے شروع ہوتی ہے تبھی تو ذکر مسلسل ہے اس کہانی کا کدھر ڈبو کے کہاں پر ابھارتا ہے تو یہ کیسا رنگ ہے دریا تری روانی کا وہ مجھ میں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    خوشی میں غم ملا لیتے ہیں تھوڑا

    خوشی میں غم ملا لیتے ہیں تھوڑا یہ سرمایہ بڑھا لیتے ہیں تھوڑا نظر آتے ہیں جب اطراف چھوٹے ہم اپنا قد گھٹا لیتے ہیں تھوڑا ہے اندر روشنی باہر اندھیرا سو دونوں کو ملا لیتے ہیں تھوڑا بہت بے ربط ہے اندر کی دنیا چلو پردہ اٹھا لیتے ہیں تھوڑا بہت سا خرچ ہو جاتا ہے ایماں مگر پھر بھی بچا ...

    مزید پڑھیے

    چشم گردوں پھر تمازت اپنی برسانے لگی

    چشم گردوں پھر تمازت اپنی برسانے لگی پھر زمیں منت کش دریا نظر آنے لگی پھر جہان تازہ کی ہم جستجو کرنے لگے پھر خرابے میں طبیعت اپنی گھبرانے لگی کیا میسر آ گیا مجھ کو ہوا کا التفات اب مری آواز شاید دور تک جانے لگی منظر خوش رنگ سے اکتا کے آخر یہ نظر اپنی آوارہ مزاجی کی سزا پانے ...

    مزید پڑھیے

    اگر سنے تو کسی کو یقیں نہیں آئے

    اگر سنے تو کسی کو یقیں نہیں آئے مکاں بلاتے رہے اور مکیں نہیں آئے وہ چند لفظ جو کچھ بھی نہیں سوا سچ کے وہ چند لفظ بیاں میں کہیں نہیں آئے تو کیا ہوا جو یہ تن مل رہے ہیں مٹی میں ابھی وہ خواب تو زیر زمیں نہیں آئے ابھی سے ناز نہ کر اتنا خوش لباسی پر ابھی تو بزم میں وہ نکتہ چیں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رفتار تیز تر کا بھرم ٹوٹنے لگے

    رفتار تیز تر کا بھرم ٹوٹنے لگے ایسے نہ چل کہ راہ میں دم ٹوٹنے لگے نفرت کی آندھیوں کی جفا کاریاں نہ پوچھ پتوں کی طرح شاخ سے ہم ٹوٹنے لگے رک کر مجھے صدائیں نہ دیں ورنہ یوں نہ ہو دشت جنوں میں میرا بھی رم ٹوٹنے لگے

    مزید پڑھیے

    ہیبت حسن سے الفاظ کی حیرانی تک

    ہیبت حسن سے الفاظ کی حیرانی تک بات پہنچی تھی ابھی چاند کی پیشانی تک آپ کیا درہم و دینار لیے پھرتے ہیں ہم تو ٹھکرا بھی چکے تخت سلیمانی تک وصل کے قصے تو تمہید ہیں سنتے رہیے بات پہنچے گی ابھی قوت ایمانی تک قصۂ رفتہ مکمل نہیں ہوگا ورنہ ذکر جاری رہے اقدار کی ارزانی تک آپ محسن ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2