Shoaib Nizam

شعیب نظام

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post-modern poet.

شعیب نظام کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    ابر کا ٹکڑا کوئی بالائے بام آتا ہوا

    ابر کا ٹکڑا کوئی بالائے بام آتا ہوا میرے گھر بھی سبز موسم کا پیام آتا ہوا دھوپ کی بجھتی تمازت کی سپر لیتا چلوں پھر افق سے دھیرے دھیرے وقت شام آتا ہوا پھر در دل پر ہوئی ہیں روشنی کی دستکیں پھر ستارہ سا کوئی بالائے بام آتا ہوا ایک مبہم سا تصور ایک بے چہرہ سا نام میری تنہائی میں ...

    مزید پڑھیے

    میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا

    میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا میرے سائے کی یہ سازش کارگر ہے بھی تو کیا تیری خوش فہمی کے اس آئینۂ صد رنگ میں عکس چہرے سے سوا جاذب نظر ہے بھی تو کیا اپنے مرکز سے جدا ہو کر اگر یہ فکر نو دائرہ در دائرہ گرم سفر ہے بھی تو کیا زہر کی کہنہ روایت ہی کا ڈر ڈس جائے گا جسم سے ...

    مزید پڑھیے

    بس اپنی خاک پر اب خود ہی سلطانی کریں گے ہم

    بس اپنی خاک پر اب خود ہی سلطانی کریں گے ہم اسی مٹی پہ رنگوں کی فراوانی کریں گے ہم اسے رونے دو مت روکو کہ رونا بھی ضروری ہے کبھی اس آتش سیال کو پانی کریں گے ہم تمہارے خواب لوٹانے پہ شرمندہ تو ہیں لیکن کہاں تک اتنے خوابوں کی نگہبانی کریں گے ہم محبت میں یہ شرطیں تو تجارت بنتی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھند یہ غبار چھٹے تو پتا چلے

    یہ دھند یہ غبار چھٹے تو پتا چلے سورج کا حال رات کٹے تو پتا چلے چہروں کے خد و خال سلامت ہیں یا نہیں اب آئینوں سے گرد ہٹے تو پتا چلے ظلمت کے کاروبار میں اس کا بھی ایک دن چہرہ غبار شب سے اٹے تو پتا چلے امید کی یہ ننھی کرن واہمہ نہ ہو اب چادر سیاہ پھٹے تو پتا چلے بکھرا ہوا ہے میرا ...

    مزید پڑھیے

    عجب طلسم ہے نیرنگ جاودانی کا

    عجب طلسم ہے نیرنگ جاودانی کا کہ ٹوٹتا ہی نہیں نشہ خود گمانی کا سفر تمام ہوا جب سراب کا تو کھلا عجیب ذائقہ ہوتا ہے ٹھنڈے پانی کا جہاں پہ ختم وہیں سے شروع ہوتی ہے تبھی تو ذکر مسلسل ہے اس کہانی کا کدھر ڈبو کے کہاں پر ابھارتا ہے تو یہ کیسا رنگ ہے دریا تری روانی کا وہ مجھ میں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام